ابتداء میں کائنات مائع تھی، نئے تجرباتی نتائج
24 نومبر 2010سرن میں واقع لارج ہاڈران کولائیڈر میں تجربات میں مصروف ایلس ڈیٹیکٹر ٹیم میں شامل ماہرینِ طبیعات نے کہا ہے کہ کائنات ابتدا میں نہ صرف بہت زیادہ گرم اور کثیف تھی بلکہ اس میں میں ایک گرم مائع جیسی خصوصیات موجود تھیں۔ برمنگھم یونیورسٹی کے ماہرین سمیت اس ٹیم نے دنیا کے سب سے بڑے پارٹیکل کولائیڈر میں 'لیڈ' یعنی سیسے کے سب اٹامک ذرات کو آپس میں ٹکرانے کے بعد حاصل ہونے والے مشاہدوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔
ہاڈران دراصل سب اٹامک ذرات کو کہتے ہیں یعنی وہ ذرات جن سے مل کر ایک ایٹم بنتا ہے۔ ایلس ایکسپیریمنٹ نامی اس تجربے میں سائنسدانوں نے لارج ہاڈران کولائیڈر میں سیسے کے ایٹمی ذرات کی رفتار بڑھا کر اب تک ممکن طاقتور ترین قوت کے ساتھ آپس میں ٹکرایا۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں سب اٹامک ذرات پر مشتمل بہت زیادہ گرم اور کثیف آگ کے بگولوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ وہی کیفیت ہے، جو ہماری کائنات کی پیدائش کی وجہ بننے والے بِگ بینگ کے فوری بعد ایک سیکنڈ کے کئی لاکھویں حصے میں موجود رہی ہوگی۔ سائنسدانوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس تجربے کے دوران مشاہدہ کیے جانے والے منی بِگ بینگز کے نتیجے میں دس کھرب ڈگری سے زائد درجہ حرارت حاصل ہوا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس درجہ حرارت پر عام مادہ پگھل کر ایک طرح کے 'سُوپ' کی شکل اختیار کرلیتا ہے جسے 'کوارک گلواون پلازما' کا نام دیا جاتا ہے۔ سیسے کے سب اٹامک ذرات کو ٹکرانے سے حاصل ہونے والے نتائج پہلے ہی فزکس کے کچھ تھیوریٹیکل ماڈلز کو ردّ کرچکے ہیں۔ انہی میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اتنے زیادہ درجہ حرارت پر بننے والا کوارک گلواون پلازما ایک گیس کی طرح عمل کرے گا۔
گوکہ اس سے قبل امریکہ میں موجودہ درجہ حرارت سے کم پر ٹکرائے جانے والے سب اٹامک ذرات کے مشاہدے سے پتہ چل چکا تھا کہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پلازما مائع کی طرح کی خصوصیات ہوتی ہیں تاہم کچھ محققین کا خیال تھا کہ اتنی زیادہ توانائی سے جو موجودہ تجرے میں حاصل کی گئی ہے، اس پلازما میں گیس کی سی خصوصیات پیدا ہوجائیں گی۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے اسکول آف فزکس اینڈ ایسٹرونومی کے پروفیسر اور ایلس ایکسپیریمنٹ کے اہم محقق ڈاکٹر ڈیوڈ ایوانز کا کہنا ہے کہ ان تجربات کو بہت زیادہ وقت نہیں گزرا، اس کے باوجود ہم ابتدائےکائنات کے بارے میں بہت کچھ جاننے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس تجربے کے ابتدائی نتائج سے لگتا ہے کہ بِگ بینگ کے فوری بعد کائنات اپنی پیدائش کے ابتدا میں ایک بہت زیادہ گرم مائع کی طرح رہی ہوگی۔
ایلس ایکسپیریمنٹ کی ٹیم کے مطابق اس ٹکراؤ کے نتیجے میں پہلے سے موجود کچھ تھیوریٹیکل ماڈلز کی نسبت زیادہ سب اٹامک ذرات پیدا ہوئے۔ ٹکراؤ کے بعد بننے والے آگ کے بگولے بہت قلیل وقت کے لیے قائم رہے تاہم جب اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا 'سُوپ' نما مادہ ٹھنڈا ہوا تو محققین نے مشاہدہ کیا کہ اس میں ہزاروں سب اٹامک ذرات ریڈی ایشن کی صورت میں خارج ہورہے تھے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل