ابتر پاکستانی معیشت میں آئندہ بھی بہتری کا کم امکان
2 جون 2011اقتصادی سروے میں گزشتہ تین سالوں کی طرح اس مرتبہ بھی غربت کی شرح سے متعلق اعداد و شمار نہیں پیش کیے گئے۔ البتہ یہ بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال بیروزگاری کی شرح 5.8 فیصد رہی۔
اسلام آباد میں رواں مالی سال کے لیے اقتصادی جائزہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ سیلاب، امن و امان کی خراب صورتحال اور عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پاکستانی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2010ء میں آنے والے سیلابوں کے نتیجے میں ملکی معیشت کو 850 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی خراب صورتحال کے پیش نظر سرکاری اخراجات کا بڑا حصہ سکیورٹی اقدامات کے لیے خرچ کیا گیا، جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار متاثر ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں حکومتی اندازوں کے برعکس تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب حکومت کو 50 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ زرعی شعبے میں شرح نمو کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا:’’پورے زرعی شعبے میں 1.2 فیصد شرح نمو ہے اور بڑی فصلوں کی شرح نمو منفی ہے یعنی ان میں سیلاب کی وجہ سے 4 فیصد کمی آئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیلاب کے ہماری معیشت پر کتنے برے اثرات پڑے۔‘‘
دوسری جانب ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ حکومت کی اقتصادی جائزہ رپورٹ میں ملک میں غربت کی شرح کے بارے میں اعداد و شمار پیش نہیں کیے گئے۔ اُن کے مطابق اگر دیگر اعداد و شمار کو درست مان بھی لیا جائے تو آئندہ برس بھی حالات کی بہتری متوقع نہیں۔ ماہر اقتصادیات شبر رضوی کا کہنا ہے:’’پچھلے سال میں سے سیلاب کو نکال بھی دیں، تو بھی ہماری شرح نمو اچھی نہیں اور یہ بھی قبول کرنا پڑے گا کہ ہمیں آئندہ سال بھی مثبت تبدیلی نظر نہیں آ رہی کیونکہ شرح نمو کے دونوں محرک یعنی توانائی اور ڈسکاؤنٹ ریٹ ہمارے خلاف جا رہے ہیں۔‘‘
ادھر وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے مطابق امن و امان کی خراب صورتحال کے سبب گزشتہ برس 15.4 فیصد کے مقابلے میں اس سال سرمایہ کاری کی شرح کم ہو کر 13.4 فیصد پر آ گئی ہے۔ حکومتی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر کے باوجود حکومتی اخراجات منجمد کیے گئے، غریبوں کی جگہ امیر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ مہنگائی کو 25 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد پر لایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی نسبت اس سال ملکی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر آ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا:’’حکومت کی کوشش رہی ہے کہ یورپ، امریکہ اور دوسرے ممالک کی منڈیوں تک رسائی کے مواقع ملیں تاکہ نجی شعبے میں روزگار کے امکانات پیدا ہوں اور یہی دو تین بڑی چیزیں ہیں کہ کس طرح خود انحصار ہوں اور اپنے صاحب حیثیت لوگوں پر ٹیکس لگا کر ان ٹیکسوں کی رقم کا بہتر استعمال کیا جائے۔‘‘
آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ جمعہ تین جون کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: امجد علی