ابو ظہبی میں آلودگی سے پاک شہر کی تعمیر
29 اپریل 2010نہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، نہ فاضل مادہ اور نہ ہی کاریں، یہ کون سی جگہ ہے ، یہ تو صرف کوئی صحرا ہی ہوسکتا ہے۔ جی ہاں، ہے تو یہ صحرا لیکن اب اسے شہر بنایا جا رہا ہے۔ ایسا شہر جو ہر قسم کی ماحولیاتی آلودگی سے پاک ہو گا۔ ابو ظہبی کی حکومت صحرا میں’مصدر سٹی‘ بنا رہی ہے اور اس شہر کو ماحولیات کے لئے پہلا پائیدار شہر قرار دیا گیا ہے۔
سن دو ہزار سولہ میں یہ ایکوسٹی تیار ہو جائے گا۔ اس میں کل پچاس ہزار افراد سکونت پذیر ہوں سکیں گے۔ اس شہر کو مستقبل کا ایک مثالی شہر قرار دیا گیا ہے۔
ابو ظہبی سے صرف سترہ کلو میٹر دور صحرا میں واقع یہ ایکو سٹی، دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی ایسی کمپنیوں اورمحققین کی آماجگاہ ہوگا، جوتحفظ ماحولیات اور توانائی کے متبادل اور صاف طریقوں کے حوالے سے کام کر رہی ہیں۔ گویا یہ شہر ایسے اداروں کا ایک بین الاقوامی مرکز بن جائے گا۔
سن 1998ء میں اس شہر کی تعمیر شروع کی گئ تھی جبکہ سن 2010ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران اس کا پہلا بلاک رہائشیوں کے لئے کھول دیا جائے گا۔
مصدر سٹی کو ایک تصوراتی شہر قرار دیا جا رہا ہے۔ ا س پر مجموعی لاگت کا تخمینہ سولہ اعشاریہ چار بلین یورو لگایا گیا ہے۔ دبئی میںWWF کی سربراہ رازان المبارک کہتی ہیں: '' یہ ایک خواب تھا جس کی تعبیر مل گئی ہے۔ ہم سب ہی چاہتے ہیں کہ ہمیں اعلیٰ اور بہتر معیار زندگی ملے اور اس کے ساتھ ساتھ ماحولیات کو نقصان بھی نہ پہنچے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک صحت مند کرہ ارض چھوڑ کر جائیں۔ لیکن ایسا کرنا اور ایسا سوچنا بہت ہی زیادہ مشکل ہے۔‘‘
رازان المبارک کے خیال میں کسی بھی کام کے دوران بنیادی انسانی اقدار کو نظر اندا زنہیں کیا جاسکتا، چاہے وہ سائنسی ہو یا تعمیراتی۔ انہوں نے کہا: ''مصدر سٹی کی تعمیر میں دس اصولوں کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔ جن میں سب سے پہلے یہ ہے کہ یہ پائیدار شہر زیرو کاربن کا حامل ہو۔ اس کے ساتھ مصدر سٹی کے بنیادی اصولوں میں یہ بھی شامل ہےکہ منصافانہ تجارت ہو، صحت اور بنیادی انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے اورمقامی روایات اورثقافت کا احترام کیا جائے۔ یہ وہ اصول ہیں، جن کو سامنے رکھتے ہوئے مصدر سٹی کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔‘‘
مصدر سٹی میں دیگر شہروں کے مقابلے میں پانی کی موجودگی 80 فیصد کم ہے، یہاں فاضل مادوں کی سو فیصدی ری سائیکلنگ کی جائے اور ضرررساں کاربن گیسوں کا اخراج زیرو فیصد ہوگا۔ اس شہر کی تعمیر روایتی عرب شہروں کے آرکیٹیکچر کو سامنے رکھ کرکی جا رہی ہے۔ اس شہر میں کوئی بھی کار نہیں ہوگی، سڑکیں صرف پیدل چلنے والوں کے لئے ہی ہوں گی۔ یہاں صرف الیکٹرک گاڑیاں اور میٹرو اسٹیشن ہوں گے اور ان کی تعمیر یوں کی جا رہی ہے کہ ہر شخص صرف دو سو میٹر چل کر اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکے۔
اس صحرائی علاقے کو سر سبز کرنے کے لئے گرین پارک، پانی کے فوارے اور عمارتیں کچھ اس طرز پر تعمیر کی جا رہی ہیں کہ ہو طرف ہریالی نظر آئےگی۔ یہاں توانائی کے لئے صرف پن بجلی گھر اور شمسی توانائی استعمال کی جائے گی۔
اس ایکوسٹی کے چیف ایگزیکٹیوسلطان الجبار اس اچھوتے شہر کی تعریف کرتے ہوئےکہتے ہیں: ’’ یہ شہر تمام بین الاقوامی کمپنیوں کے لئے کشش کا باعث ہوگا۔ وہ یہاں آکر اپنے دفاتر بنائیں گے۔ یہاں لوگ سرمایہ کاری کریں گے اور متبادل توانائی کے لئے کام کرنے والے عالمی ادارے اپنے صدر دفاتر قائم کریں گے۔ المختصر مصدر سٹی متبادل توانائی کے لئےکام کرنے والوں کے لئے ایک حل ثابت ہوگا۔‘‘
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق