اتحاد جرمنی کے18 برس اور ہیمبرگ منعقدہ مرکزی تقریب
3 اکتوبر 2008تین اکتوبر، یوم اتحاد جرمنی کے موقع پر یوں تو پورے ملک میں سماجی اور غیر حکومتی سطح پر بہت سی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا، مگر ہرسال کی طرح سرکاری طور پر مرکزی تقریب صرف ایک تھی جو اس سال شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں منعقد ہوئی۔
ہیمبرگ کے میوزیکل تھیٹر میں منعقدہ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ہورسٹ کوئلر نے جرمنی کے دوبارہ اتحاد کو بڑے حوصلے سے کی گئی کوششوں کے بعد حاصل ہونے والی ایک ایسی خوشی اور کامیابی قرار دیا جو تمام جرمن باشندوں کے لئے بڑی نعمت ثابت ہوئی۔ لیکن جرمن صدر نے اپنے خطاب میں اس کامیابی کے مقابلتہ کم روشن پہلوؤں پر روشنی ڈالنے میں بھی کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ کاموں میں توقع سے زیادہ دیر ہورہی ہے، اس دوران عام شہریوں کو کچھ ناامیدی بھی ہوئی جو آج بھی ہورہی ہے۔ ہم نے بہت کچھ حاصل کیا ہے، لیکن شاید یہ اُس سے کچھ کم ہے جس کی ہم میں سے کئی ایک نے خواہش کی تھی۔ حقیقت میں یہ اُس سے بھی بڑی کامیابی ہے جتنی کہ ہم میں سے کچھ کو نظرآتی ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جرمنی میں آج بھی بے روزگاری میں کمی،اور پوری قوم کی طرف سے مشرقی حصے کے نئے وفاقی صوبوں کی اور زیادہ مدد کی ضرورت ہے، صدر کوئلر نے ثقافتی طور پر بہت منفرد حیثیت کی حامل قوم کے طور پر جرمنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جرمن ہونے کا فائدہ کیا ہے؟ میری رائے میں سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ ہم نے اپنی تاریخ سے بہت کچھ سیکھا ہے اور ابھی تک سیکھ رہے ہیں۔ سیکھنے کی یہی اہلیت ہماری ثقافت کا حصہ بھی ہے جو ہمارا قومی کردار بھی بن چکی ہے۔"
مستقبل کے حوالے سے جرمن معاشرے میں آنے والی تبدیلیوں اور اُن کے جرمنی کے معاشرتی تشخص پر اثرات کا ذکرکرتے ہوئے صدر کوئلر نےکہاکہ ہماری اگلی نسل پر ایسے افراد کے اثرات بہت زیادہ ہوں گے جن کی جڑیں جرمنی سے دور دوسرے معاشروں میں ہیں۔ اسی لئے میری نظر میں یہ ایک اہم اور دلکش فریضہ ہے کہ ایسے سبھی انسان ایک ثقافتی قوم کے طور پر جرمنی کا حصہ بن سکیں۔
اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہیمبرگ کی پروٹسٹنٹ خاتون بشپ ماریا ژیپسین نے بھی سماجی تنوع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا آئندہ بھی یہ فرض رہے گا کہ تنوع کو امارت سمجھتے ہوئے اُس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
اس مرکزی تقریب سے اپنے خطاب میں، ہیمبرگ کے گورننگ مئیر اور جرمن پارلیمان کے ایوان بالا کے موجودہ سربراہ نے اولے فن بوئیسٹ نے اس امر پر بہت اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ انیس سو اکیانوے کے بعد آج یہ دوسرا موقع تھا کہ اتحاد جرمنی کی سالگرہ کے روز سرکاری تقریب شمالی جرمنی کے اس شہر میں منعقد کی جارہی تھی۔
اولے فن بوئیسٹ نے کہا کہ جرمن اتحاد کے اٹھارہ برس، اس کامطلب ہے ایک پوری نسل۔ آج یہ اتحاد بالغ ہو گیا ہے۔جرمنی میں ایک ایسی نسل بالغ ہو گئی ہے جس نے اس ملک کو منقسم نہیں دیکھا۔ یہ نوجوان نسل ماضی کی بجائے مستقبل کی طرف دیکھ رہی ہے،اور اپنی زندگی خود اپنے ہاتھوں میں لینا چاہتی ہے۔