اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ متنازعہ ہندو رہنما ادتیاناتھ ہوں گے
18 مارچ 2017بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ اٹھارہ مارچ کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی کی دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے گزشتہ ہفتے ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں کرائے گئے جو پارلیمانی الیکشن جیت لیے تھے، ان کے بعد اس پارٹی کے لیے یہ ایک کافی متنازعہ مسئلہ تھا کہ صوبائی حکومت کی سربراہی کے لیے پارٹی کے کس رہنما کو منتخب کیا جائے۔
اتر پردیش کی آبادی 220 ملین کے قریب ہے اور وہاں دیکھے جانے والے سیاسی رجحانات کو ماہرین بھارتی سیاست میں نظر آنے والے قومی رجحانات کا اشارہ قرار دیتے ہیں۔ اتر پردیش میں نریندر مودی کی پارٹی بی جے پی قطعی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔
بھارتی ریاستی انتخابات، مودی کی جماعت کی بڑی کامیابیاں متوقع
نریندر مودی کی پالیسیوں کا کڑا امتحان، اترپردیش کا الیکشن
اس حوالے سے ریاستی دارالحکومت لکھنؤ میں آج ہفتے کے روز پارٹی کے نومنتخب اراکین اسمبلی کے ایک کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد بی جے پی کے سینیئر رہنما ایم وینکائیا نائیڈو نے اعلان کیا، ’’44 سالہ یوگی ادتیاناتھ اتر پردیش کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے اور وہ کل اتوار انیس مارچ کو ریاستی سربراہ حکومت کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق وینکائیا نائیڈو نے بی جے پی کے ریاستی اراکین پارلیمان کے اجلاس کے بعد لکھنؤ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان تو کر دیا کہ یو پی (اتر پردیش) کے نئے وزیر اعلیٰ ادتیاناتھ ہوں گے تاہم اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس عہدے کے لیے اپنے ایک ایسے شعلہ بیان ہندو قوم پسند رہنما کو منتخب کیا ہے، جو اپنی سوچ اور بیانات کے باعث متنازعہ بھی ہیں۔
اس اعلان سے قبل بھارتی ٹیلی وژن اداروں پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح ادتیاناتھ کے انتخاب کے بعد پارٹی کارکن سخت گیر ہندو نظریات کے حامل اس سیاستدان کو، جو پارٹی کے مخصوص زعفرانی رنگ کا لباس پہنے ہوئے تھے، مٹھائیاں کھلاتے ہوئے ان کے گلے میں ہار ڈال رہے تھے۔
بی جے پی نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے
غیر ملکیوں کو بھارتی بچوں کی فروخت، بی جے پی کی رہنما گرفتار
یوگی ادتیاناتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے پانچ مرتبہ پارلیمان کے رکن منتخب ہو چکے ہیں اور وہ ایک ایسے ہندو سیاسی رہنما کے طور پر مشہور ہیں، جو اپنے بہت جذباتی قوم پسندانہ بیانات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
یوگی ادتیاناتھ ماضی میں بھارتی معاشرے میں آبادی کے مختلف نسلی اور مذہبی گروپوں کے مابین واضح تقسیم کا باعث بننے والے بیانات بھی دیتے رہے ہیں۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ادتیاناتھ ماضی میں ان بھارتی مسلمانوں کے خلاف بہت سی اشتعال انگیز تقریریں بھی کر چکے ہیں، جن کا صرف اتر پردیش ہی کی آبادی میں تناسب قریب 20 فیصد بنتا ہے۔
ادتیاناتھ کی سیاسی سوچ اور اس کے متنازعہ ہونے کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ ابھی حال ہی میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر اپنے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے پابندی لگا دینے کا اعلان کیا تھا، تو یوگی ادتیاناتھ نے کہا تھا، ’’بھارت کو بھی دہشت گردی کے خلاف ایسے ہی اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘
یوگی ادتیاناتھ پر ماضی میں کئی مرتبہ مختلف الزامات کے تحت باقاعدہ فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے اور وہ تبدیلی مذہب کے شدید مخالف ہونے کے علاوہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی آپس میں شادیوں کے بھی سخت خلاف ہیں۔