1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اخلاقی اقدار کی پامالی‘ باربی فلم پر پابندی عائد

20 اگست 2023

الجزائر میں باکس آفس ہٹ فلم باربی کی سنیما گھروں میں نمائش پر غیر محسوس انداز میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ کئی عرب ممالک اس فلم کو 'اخلاقی اقدار کی پامالی‘ کا موجب قرار دے چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4VCkA
Filmstill I Barbie
تصویر: Warner Bros. Pictures/AP/picture alliance

بیس جولائی کو ریلیز ہونے والی بالی ووڈ فلم باربی عالمی باکس آفس پر 1.2 بلین ڈالر کا بزنس کر چکی ہے۔ اس فلم میں خواتین کی آزادی اور جینڈر تقسیم کے ایشوز کو انتہائی عمدگی سے زیر بحث لایا گیا ہے۔ اگرچہ یہ فلم بچوں کے لیے بنائی گئی ہے لیکن اس میں انتہائی غیر محسوس انداز میں بالغوں کے لیے بھی پیغام پنہاں ہیں۔

اس فلم میں مختلف جنسی میلانات و رحجانات رکھنے والی کمیونٹی کے حقوق کے تحفظ کی بات کی گئی ہے۔ ناقدین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ اس متعدد عرب ممالک میں پابندیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

'باربی': فلم پرکویت میں پابندی، لبنان میں کارروائی کا مطالبہ

باربی گڑیا اُستوائی جنگلات کی تباہی کا باعث

یہ فلم اتوار کے دن الجزائر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جانا تھی تاہم بغیر کوئی وجہ بتائے، اس کی نمائش منسوخ کر دی گئی۔ حکومت نے اس بارے میں کوئی وضاحت بھی جاری نہیں کی ہے۔ شمالی افریقی ممالک میں اس فلم کے ڈسٹربیوٹر نے بھی الجزائر میں اس فلم کو سنیما گھروں سے ہٹا دینے کی کوئی توجہیہ بیان نہیں کی ہے۔

الجزائر کی ایک آن لائن نیوز سائٹ نے باوثوق ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ اس فلم میں کچھ ایسے سین ہیں، جو 'غیراخلاقی‘ ہیں، اس لیے اس پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس ویب سائٹ کے مطابق ہم جنس پسندی دیکھانے کی وجہ سے یہ خاموش کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ شمالی افریقی ملک الجزائر میں جب کبھی کسی فلم پر باقاعدہ پابندی لگائی جاتی ہے تو ثقافتی وزارت اس کا اعلان کرتی ہے لیکن اس بار اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

متعدد عرب ممالک میں فلم باربی کو سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش نہیں کیا گیا ہے۔ کویت کے حکام نے 'عوامی اخلاقیات‘ کی بنیادوں پر اس پر پابندی لگائی تو لبنان میں اس فلم پر پابندی لگانے کی وجہ ہم جنس پسندی کے مبینہ فروغ کو قرار دیا گیا ہے۔ یہ فلم ابھی تک قطر کے سنیما گھروں میں نہیں لگی گو کہ دوحہ حکومت نے ابھی تک اس بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔

ع ب/ ع ت (خبر رساں ادارے)