ادلب میں خونریز امریکی میزائل حملہ، روس کی شدید تنقید
1 ستمبر 2019ماسکو نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ ادلب کے 'غیر فوجی علاقے‘ میں تباہ کن میزائل حملہ کر کے خطے میں سیز فائر کی کوششوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ روسی کوششوں سے ادلب میں شامی حکومتی فورسز اور دیگر متحارب گروہوں کے مابین جنگ بندی جاری ہے۔
امریکی محکمہ دفاع نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جہادی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم امریکا نے یہ واضح نہیں کیا کہ حملے کی نوعیت کیا تھی۔ تاہم شامی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق یہ ایک امریکی میزائل حملہ تھا۔
آبزرویٹری نے یہ بھی بتایا کہ ادلب کے نواح میں حملے کے وقت جنگجو گروہ انصار التوحید اور دیگر اتحادی گروہوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا۔ سیریئن آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ امریکی میزائل حملے میں چالیس سے زائد جنگجو رہنما ہلاک ہوئے۔
روسی فوج نے اس حملے پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے 'بلا امتیاز‘ قرار دیا۔ اتوار یکم ستمبر کے روز روسی وزارت دفاع کے جاری کردہ ایک بیان میں روسی فوج نے کہا، ''امریکا نے حملے سے قبل روس یا ترکی کو مطلع نہیں کیا تھا۔‘‘ ادلب میں ان دونوں ممالک کے فوجی بھی موجود ہیں۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے امریکا پر ادلب میں متحارب گروہوں کے مابین جاری سیز فائر کو خطرے میں ڈالنے کا الزام بھی عائد کیا۔
ش ح / ع ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)