1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردن، مہاجر بچوں کے اسکول جانے میں مشکلات

عاطف بلوچ16 اگست 2016

ہیومن رائٹس واچ نے اردن پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجر بچوں کی اسکولوں تک رسائی ممکن بنانے کے لیے اپنے ملکی قواعد وضوابط میں تبدیلی لائے۔ اس ملک میں پناہ گزین مہاجر بچوں کی ایک بڑی تعداد تعلیمی سہولیات سے محروم ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jj89
Syrien Jordanien Grenze Flüchtlinge warten
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Adayleh

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ہیومن رائٹس واچ کی ایک تازہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اردن میں مہاجر بچوں کو اسکولوں میں داخلے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جبکہ ایسے بچوں کی شادیوں کے روکنے کی کوشش بھی کی جانی چاہیے۔

اس ادارے نے کہا ہے کہ اردن کی حکومت کو اس حوالے سے اپنے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ تعلمی سال کے دوران زیادہ سے زیادہ بچوں کو تعلیم کی سہولیت میسر آ سکے۔ ہیومن رائٹس واچ نے بتایا ہے کہ اردن میں موجود مہاجر بچوں میں سے ایک تہائی اسکول میں رجسٹرڈ نہیں ہو سکے ہیں۔

اردن میں ایسے مہاجرین جو باقاعدہ کیمپوں میں نہیں رہتے، انہیں اپنے بچوں کو اسکول میں رجسٹر کرانے کے لیے خصوصی ’سروس کارڈز‘ دکھانے ہوتے ہیں، جو وزارت داخلہ جاری کرتی ہے۔

تاہم ایسےمہاجرین جو جولائی سن 2014 میں عارضی پناہ گاہوں کو باقاعدہ طریقے سے چھوڑ چکے ہیں، انہیں مزید ایسے کارڈز جاری نہیں کیے جاتے۔ ایسے مہاجرین کو صرف اسی صورت میں ’سروس کارڈ‘ جاری کیے جاتے ہیں، جب اردن کا پینتیس سال سے زائد عمر کا کوئی شہری ان کی ضمانت دے۔

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جب مہاجرین سے متعلق پرانے قواعد تبدیل نہیں کیے جاتے، وہاں موجود مہاجر بچوں کو تعلیم کے حصول میں رکاوٹیں برقرار رہیں گی، ’’ان پرانے قوانین کے مطابق ایسے مہاجر بچوں کو بھی اسکول میں جگہ نہیں مل سکتی ، جو تین برس یا اس سے زائد عرصے سے کسی اسکول میں رجسٹر نہیں ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق اردن میں مجموعی طور پر دو لاکھ چھبیس ہزار ایسے بچے رجسٹر ہیں، جن کی عمریں اسکول جانے والی ہیں۔ تاہم ان میں سے اسّی ہزار بچے گزشتہ برس اسکول میں رجسٹر نہیں ہو سکے تھے۔

Syrien Flüchtlinge Frau im Zaatari Flüchtlingslager in Jordanien
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اردن میں بالخصوص مہاجر لڑکیوں کی صورتحال زیادہ تشویشناک ہےتصویر: Getty Images/AFP/K. Mazraawi

ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ میں مہاجر بچوں کی شادیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 2011 کے اعداد وشمار کے مقابلے میں اب اردن میں مقیم شامی مہاجرین میں بچوں کی شادیوں کی شرح میں بارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ شرح اس وقت بتیس فیصد بتائی گئی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اردن میں بالخصوص مہاجر لڑکیوں کی صورتحال زیادہ تشویشناک ہے، جن کے والدین انہیں خوف کے مارے اسکول بھیجنے سے کتراتے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق شام میں خانہ جنگی سے قبل وہاں 22.4 ملین نفوس آباد تھے، جن میں سے 4.8 ملین تشدد اور شورش کے باعث ملک سے فرار ہو چکے ہیں جبکہ 8.7 ملین افراد شام کے اندر بھی بے گھری کا شکار ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید