اردن میں شاہ عبداللہ نے جعفر حسن کو وزیراعظم نامزد کر دیا
16 ستمبر 2024اردن کے پارلیمانی انتخابات کے بعد جعفر حسن کو حکومت بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس الیکشن میں کم ٹرن آؤٹ رہا اور اسلام پسند اپوزیشن کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔
تقرری کے متعلق اردن کے شاہی محل کا بیان
چھپن سالہ جعفر حسن، شاہ عبداللہ دوم کے چیف آف اسٹاف بننے سے قبل وزیر منصوبہ بندی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
وہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم بشر خصاونه کی جگہ لیں گے، جو اکتوبر 2020 سے حکومت کی سربراہی کر رہے تھے۔
شاہی محل کی طرف سے شائع ہونے والے ایک بیان میں، شاہ عبداللہ نے نو منتخب وزیر اعظم سے غزہ کی پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں "ہمارے فلسطینی بھائیوں کی حمایت کے لیے تمام کوششوں کو متحرک کرنے" پر زور دیا۔
اسرائیل حماس تنازعہ اور عرب دنیا، کون کس کے ساتھ ہے؟
انہوں نے حسن پر زور دیا کہ وہ اپنی پوری توانائی کے ساتھ فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے عرب اور بین الاقوامی تحریکوں کے ذریعے کام کریں اور فلسطینویں کے خلاف حملوں اور انسانی ہمدردی کے اصولوں اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزیوں کو روکیں۔"
اسرائیل نے غزہ میں اپنی افواج کے جنگی جرائم کے ارتکاب کے دعووں کو مسترد کردیا ہے ۔ اس کا اصرار ہے کہ اس کی مہم عکسریت پسند تنظیم حماس کے خلاف ہے، جسے امریکہ، جرمنی اور بہت سے دوسرے دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
اردن میں، بادشاہ ہی وزیر اعظم سمیت دیگر اعلیٰ سطحی تقرریوں پر فیصلہ کرتا ہے اور اسے حکومتی پالیسی سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار بھی ہے۔
انتخابات میں اسلام پسندوں کی کامیابی
جعفر حسن کی تقرری حزب اختلاف کے اسلامک ایکشن فرنٹ کی بڑی کامیابی کے بعد عمل میں آئی ہے۔ اس اتحاد نے 1989 کے بعد سے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارلیمان کی 138 میں سے 31 نشستیں حاصل کی ہیں۔ اس سے وہ پارلیمنٹ کے منتخب ایوان زیریں میں سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔
فلسطينی علاقہ ضم کرنے پر جرمنی، فرانس، مصر اور اردن کی اسرائیل کو تنبيہ
اسلام پسند جماعت اسلامک ایکشن فرنٹ (آئی اے ایف) اردن میں اخوان المسلمون کی ایک شاخ ہے۔ اسے غزہ کی جنگ پر عوامی غصے اور اردن کی معاشی پریشانیوں کی وجہ سے انتخابات میں فائدہ ہوا۔
انتخابات میں ٹرن آؤٹ صرف 32 فیصد رہا تھا۔
اردن 1994 میں مصر کے بعد اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے والا دوسرا عرب ملک بن گیا تھا۔
اردن اگرچہ امریکہ کا اتحادی ہے اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھتا ہے، عام عوام فلسطینیوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر ہمدردی رکھتے ہیں۔ اردن کی تقریباً نصف آبادی فلسطینی نژاد ہے۔
غزہ کی جنگ نے اردن کی سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے، جو کہ اس کی جی ڈی پی کا تقریباً 14 فیصد ہے۔ اردن کا بہت زیادہ انحصار غیر ملکی امداد، خاص طور پر امریکہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پر ہے۔
ج ا ⁄ ش ر ( اے ایف پی، روئٹرز)