اردن کے پائلٹ کو زندہ جلائے جانے پر اسلامی ممالک میں غم وغصہ
4 فروری 2015اسلامک اسٹیٹ کے اس انسانیت سوز عمل پر نہ صرف مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کی طرف سے شدید مذمت کی جا رہی ہے بلکہ بعض کی طرف سے اس دہشت گرد گروپ سے بدلہ لینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اردن کے پائلٹ معاذ الکساسبہ کا ایف 16 طیارہ دسمبر میں شام میں اس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا جب وہ اتحادی ممالک کی جانب سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ایک آپریشن میں شریک تھا۔
مسلمان علماء نے شام اور عراق میں اس پائلٹ کو زندہ جلائے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ مصر میں ایک ہزار سال پرانے اسلامی مرکز جامعہ الازہر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کو خدا اور پیغمبر خدا کے دشمن ہونے کی وجہ سے قرآنی سزا دی جانی چاہیے جس میں مصلوب کر کے قتل کر دینا چاہیے یا پھر ان کے بازو کاٹ دینا شامل ہیں۔
جامعہ الازہر کے خطیبِ اعلیٰ احمد الطیب کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’اسلام معصوم لوگوں کو قتل کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔‘‘ ان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پائلٹ کو جلا کر ہلاک کر کے عسکریت پسندوں نے اسلام کے ان احکامات کی خلاف ورزی کی ہے جن میں جنگ کے زمانے میں بھی کسی انسان کے جسم کے اعضاء کاٹنے کی اجازت نہیں ہے۔
اسی طرح سعودی عرب کے عالم سلمان العودہ نے زندہ جلانے کے عمل کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اسے قابل نفرت کہا ہے۔ قبل ازیں اسلامک اسٹیٹ نے ٹوئیٹر پر ایک فتویٰ جاری کیا تھا کہ اسلام میں ملحد کی سزا اسے جلا دینا یا قتل کر دینا ہے۔ سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی اس قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
اس واقعے کی مذمت اُن خلیجی عرب ممالک کی جانب سے بھی کی گئی ہے، جو تمام کے تمام امریکا کے قریبی حلیف ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے اردنی پائلٹ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
قطر نے بھی یہ کہتے ہوئے اس واقعے کی مذمت کی ہے کہ یہ قتل اسلام کے رواداری پر مبنی اصولوں، انسانی اَقدار اور بین الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
مسلم اکثریتی ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے پائلٹ کو زندہ جلانے کے عمل کو ایک ایسا ’وحشیانہ عمل‘ قرار دیا، جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اردن کی طرف سے سخت جواب دینے کا اعلان
اردن کے شاہ عبداللہ ثانی نے پائلٹ کے قتل پر اس عہد کا اظہار کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اردن کے بادشاہ کا کہنا تھا، ’’شہید معاذ الکساسبہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور ہمارے عزیز بیٹے کے ساتھ جو کچھ ہوا، اس کا جواب اردن اور اس کی فوج کی جانب سے بہت ہی سخت ہو گا۔‘‘
عبداللہ ثانی معاذ کے قتل کی ویڈیو جاری ہونے کے بعد اپنا واشنگٹن کا دورہ مختصر کر کے وطن واپس پہنچے ہیں اور انہوں نے آج بدھ کے روز ملی فوج اور سکیورٹی حکام کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں کی ہیں۔
اردن کے سیاستدان محمد الروسان ٹیلی وژن پر یہ بتاتے ہوئے رو دیے کہ کیسے اُنہوں نے الکساسبہ کی موت کے منظر کو دیکھا۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسے لوگ بھی، جو عام طور پر تشدد کے مناظر کو دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں، یہ برداشت نہ کر سکے کہ کیسے ایک شخص کو زندہ جلایا جا رہا ہے۔ پھر اچانک الروسان کا غم غصے میں بدل گیا اور وہ چیخ کر کہنے لگے:’’ہمیں بھی اُن کے خلاف اُنہی کے طریقے استعمال کرنے چاہییں۔ آؤ ہم اُن کے بچوں کو ہلاک کر دیں۔ آؤ ہم اُن کی عورتوں کو مار ڈالیں۔‘‘