1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اردنی شاہ کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات

عابد حسین
2 فروری 2017

امریکا کے دورے پر گئے ہوئے اردنی فرماں روا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے۔ اس دورے کے دوران شاہ عبداللہ نے نائب امریکی صدر سے ہونے والی ایک ملاقات میں مشرقِ وسطیٰ کے تنازعات پر بھی گفتگو کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2WsPo
USA Washington Verteidigungsminister James Mattis & König Abdullah, Jordanien
اردن کے شاہ عبداللہ امریکیا میں وزارت دفاع کے دورے پرتصویر: Reuters/Y. Gripas

اردن کے حکمران شاہ عبداللہ نے آج جمعرات، دو فروری کی صبح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ اردنی شاہ گزشتہ پیر یعنی تیس جنوری سے امریکی دورے پر ہیں۔ شاہ عبداللہ عرب دنیا کے وہ پہلے مسلمان لیڈر ہیں، جن کی باراک اوباما کے بعد منصبِ صدارت سنبھالنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی ہے۔

شاہ عبداللہ اور صدر ٹرمپ کی ملاقات آج جمعرات کی صبح اُس سالانہ عبادت کے موقع پر ہوئی جو ناشتے پر کی جاتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان شین اسپائسر نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تصدیق کی ہے۔ ٹرمپ اور شاہ عبداللہ کی ملاقات میں کیا کچھ اور کون کون سے موضوعات کو زیر بحث لایا گیا، اُس کی تفصیل وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری نہیں کی گئی۔

 امریکی دورے کے دوران دو روز قبل شاہ عبداللہ نے نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ملاقات میں شامی تنازعے اور داعش کو شکست دینے کی جنگی حکمت عملی کے علاوہ اپنے خطے کے دوسرے امور پر بات چیت کی تھی۔ اس ملاقات میں اردنی بادشاہ نے اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے حوالے سے عرب دنیا کے خدشات سے بھی مائیک پینس کو آ گاہ کیا۔ شاہ عبداللہ نے نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ  ملاقات اُن کی رہائش گاہ پر کی تھی۔

USA Washington Verteidigungsminister James Mattis & König Abdullah, Jordanien
اردنی بادشاہ، امریکی وزیر دفاع کے ساتھ واشنگشن میں استقبالیہ سلامی لیتے ہوئےتصویر: Reuters/Y. Gripas

مائیک پینس نے شاہ عبداللہ کے خدشات کا خیرمقدم کرتے ہوئے واضح کیا کہ تبدیلی کا یہ عمل ابھی بہت ہی ابتدائی مرحلے پر ہے اور مجموعی صورت حال پر گفتگو اور مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ پینس اور شاہ عبداللہ کے درمیان زیرِ بحث لائے گئے موضوعات کی تفصیل وائٹ ہاؤس کے ترجمان شین اسپائسر نے روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران فراہم کی تھی۔ اسپائسر کے مطابق امریکی نائب صدر نے شاہ عبداللہ پر واضح کیا کہ امریکا شام میں قیام امن کی کوششوں کا حامی ہے اور جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو شکست دینے کی نئی عسکری حکمت عملی کو ترتیب دیا جا رہا ہے۔

امریکا کی جانب سے اسرائیل میں سفارت خانے کی منتقلی کے منصوبے پر فلسطین میں رنج و غصہ پایا جاتا ہے۔ فلسطینی لیڈر محمود عباس نے اردنی بادشاہ سے اپیل کی تھی کہ جب وہ امریکی دورے پر جائیں تو اس منتقلی کو روکنے کے حوالے سے فلسطینی جذبات سے ٹرمپ انتظامیہ کو آگاہ کریں۔