ارمچی فسادات کو ایک سال بیت گیا
5 جولائی 2010خبررساں ادارےAFP نے ایک ریستوران کے مالک کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پولیس نے اس سے تمام بڑی چھریاں اور چاقو حاصل کرتے ہوئے اسے پیر کو باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔
مغربی صوبے سنکیانگ کے شہر ارمچی میں بھاری تعداد میں سیکیورٹی دستے تعینات کئے گئے ہیں جبکہ پبلک مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں۔ حکام کے مطابق 20 جولائی تک کے لئے پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
گزشتہ برس پانچ جولائی کے دِن ارمچی میں ایغور مسلمانوں اور ہان نسل کے چینی باشندوں کے درمیان فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اسے خطے میں نسلی بنیادوں پر ہونے والی تاریخی ہنگامہ آرائی قرار دیا گیا اور اس دوران تقریبا 200 افراد ہلاک ہوئے۔ چینی حکومت کو ارمچی میں فسادات روکنے کے لئے فوج تعینات کرنا پڑی۔ بعدازاں حکام نے دنیا سے سنکیانگ کا رابطہ منقطع کر دیا اور اس مقصد کے لئے مواصلات کا نظام بند کر دیا گیا، جن میں بین الاقوامی ٹیلی فون کالز، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ کی سہولت شامل تھی۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ وہ سنکیانگ میں امن اور استحکام قائم رکھنے کی استعداد رکھتے ہیں۔ فسادات کے بعد سے ہی سنکیانگ میں تعینات پولیس فورس کی تعداد پانچ ہزار بتائی جاتی ہے۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس فورس کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل