1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں بچیوں کے حجاب پر پابندی پر متنازعہ رد عمل

10 اپریل 2018

جرمنی کی ایک ریاست 14 برس سے کم عمر کی بچیوں کے حجاب لینے پر پابندی کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ جرمنی کی اسلامک کونسل نے اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تاہم کچھ اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھا منصوبہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2vlIO
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Heimken

جرمنی کی گنجان آباد ترین ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا (NRW) کی حکومت کی تجویز ہے کہ اس ریاست میں 14 برس سے کم عمر کی بچیوں پر اسکول میں ہیڈ اسکارف یا حجاب لینے پر پابندی عائد کر دی جائے۔ جرمنی کے اساتذہ کی تنظیم نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔

جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’بِلڈ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن اساتذہ کی تنظیم کے صدر ہائینز پیٹر مائیڈنگر کا کہنا تھا، ’’حجاب پر پابندی کا فائدہ ہو گا، مثلاﹰ مذہبی بنیادوں پر امتیاز اور مذہب مخالفت پر مبنی بُرے برتاؤ پر کمی لانے میں مدد ملے گی۔‘‘

انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ زیادہ عمر کی لڑکیوں کے حوالے سے حقیقت مختلف ہو سکتی ہے تاہم انہوں نے ’’مذہبی پس منظر رکھنے والے بچوں میں مذہبی علامات کی دانستہ نمائش‘‘ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر انضمام یوآخم اسٹامپ نے اختتام ہفتہ پر اس تجویز کا اعلان کیا تھا کہ نو عمر بچوں میں مذہبی وجوہات کی بناء پر اپنے بال چھپانے کا عمل نہیں ہونا چاہیے۔

جرمنی کی اسلامک کونسل نے تاہم ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز ایک ایسی بحث چھیڑنے کی کوشش ہے جو ’’عوامیت پسندی، انتہائی علامتی اور کھوکھلی ہے‘‘۔ اس کونسل کے چیئر میں برہان کیسیجی کے مطابق یہ دقیانوسی خیال ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو زبردستی ہیڈ اسکارف لینے پر مجبور کیا جاتا ہے: ’’لازمی طور پر حجاب اور حجاب لینے پر پابندی جیسے معاملات سے مسلمانوں کو نقصان پہنچے گا‘‘۔

برہان کیسیجی کے بقول یہ ممکن ہے کہ بہت تھوڑے واقعات ایسے بھی ہوں جن میں لڑکیوں کو حجاب لینے پر مجبور کیا جاتا ہو مگر ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی طرف سے ایک مشتبہ اقلیت کے سبب ’’تمام مسلمان خواتین کی مذہبی آزادی کو محدود کرنے‘‘ کی کوشش ’’غیر متناسب اور غیر آئینی ہے‘‘۔

جرمن ریاستوں کے وزرائے تعلیم کی کانفرنس کے سربراہ ہیلمٹ ہولٹر نے بھی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی اس تجویز کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی بجائے اسکولوں میں جمہوری تعلیم کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ جرمن روزنامے ’بِلڈ‘ سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا، ’’تمام بچوں کو اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ آزاد اور اپنی مرضی کی شخصیت کے حامل افراد بن سکیں۔‘‘

آسٹریا کی قدامت پسند حکومت نے گزشتہ ہفتے نرسری اور ایلمنٹری اسکولوں میں بچیوں کے ہیڈ اسکارف لینے پر پابندی کا منصوبہ پیش کیا تھا۔

جرمنی میں باحجاب مسلم خواتین کی زندگی پر ایک نظر