اسامہ کی ہلاکت کے بعد پہلا ڈرون حملہ، 17 ہلاک
6 مئی 2011وفاق کے زیر انتظام پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے مقامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ حملہ دتہ خیل نامی علاقے میں کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں بغیر پائلٹ کے طیاروں سے ایک کمپاؤنڈ پر کئی میزائل داغے گئے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں کم ازکم بارہ مشتبہ جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ بھی ہے۔
ایک مقامی سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا،’مجموعی طور پر آٹھ میزائل داغے گئے۔ یہ تمام قریب ایک ہی مقام پر فائر کیے گئے، جس میں ایک کمپاؤنڈ اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا‘۔ اس اہلکار نے کہا کہ اس حملے میں17 جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ چار دیگر زخمی بھی ہوئے۔ روئٹرز کے مطابق اس حملے میں چار ڈرون طیاروں نے حصہ لیا۔
یہ نیا ڈرون حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے منعقد کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواح میں جمع ہوئے کم ازکم پندرہ سو مظاہرین نے امریکہ مخالف نعرے بازی کی اور عالمی برداری کے نزدیک دہشت گرد اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا۔
مظاہرین نے کہا کہ اسامہ کی ہلاکت کے بعد کئی اور اسامہ پیدا ہوں گے۔ اس موقع پر مقامی سطح پر مقبول ایک مذہبی رہنما فضل محمد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے نتیجے میں امریکہ کے خلاف جو جہاد جاری ہے، وہ ختم نہیں ہو گا‘۔ مشتعل مظاہرین نے امریکہ کے پرچم نذر آتش کیے اور نعرے بازی کی۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان میں اس لیے غیر مقبول ہے کیونکہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ اگرچہ واشنگٹن حکومت اسلام آباد حکومت کو اربوں ڈالر کی امدادی رقوم فراہم کر رہی ہے لیکن پھر بھی اس جنگ کے حوالے سےعوام میں ایک بے چینی نمایاں ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی