1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسانج کا کیس: جنسی زیادتی یا سیاست

22 اگست 2012

وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو لندن کی طرف سے اسٹاک ہوم کے حوالے کیے جانے کے معاملے پر برطانیہ میں ایک موضوع کے طور پر جنسی زیادتی کے ادراک پر ایک بحث چھڑ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/15twe
تصویر: dapd

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق برطانیہ میں خواتین کے مقابلے میں مرد جولیان اسانج سے زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں۔

اس بارے میں ایک سیاستدان کا کہنا ہے کہ مبینہ جنسی زیادتی ’برا جنسی طریقہ‘ تھا جبکہ خواتین کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسانج کے مقدمے سے جنسی زیادتی کے حوالے سے پریشان کن رجحانات کا پتہ چلتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق وکی لیکس کے بانی نے اپنے خلاف قانونی کارروائی کو ایک سیاسی معاملہ بنا دیا ہے اور لندن میں قائم ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر ایک سفارتی تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ اس کے باوجود ناقدین کی ایک بڑی تعداد اسانج کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات پر توجہ چاہتی ہے۔

انسانی حقوق کے ایک وکیل ایڈم ویگنر کا کہنا ہے: ’’جب تک آپ کو یہ یقین نہ ہو کہ اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کے لیے عالمی سازش نہیں رچائی جا رہی، یہ سارے حربے قانون کے جائز عمل کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے ہیں۔‘‘

رکن پارلیمنٹ جارج گیلو وے نے پیر کی شب ایک ویڈیو بلاگ میں کہا کہ اسانج محض ’حقیقی طور پر برے آداب‘ کے مرتک ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہ مؤقف وکی لیکس کے بانی پر الزام لگانے والی ایک خاتون کے اس بیان کی روشنی میں دیا ہے کہ وہ اسانج کے ساتھ اپنی مرضی سے ہم بستر ہوئی تھی لیکن اسانج نے اس جسمانی رابطے میں اس خاتون کی مرضی کے برعکس کنڈوم استعمال نہیں کیا تھا۔

Irak Oil for Food Program George Galloway
برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلو وےتصویر: AP

گیلو وے کے اس بیان پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ جو سوِنسن کا کہنا ہے: ’’مجھے یہ بہت برا لگا کہ ایک رکن پارلیمنٹ اس حد تک غیر ذمہ دار ہو سکتا ہے کہ وہ مرضی کے بغیر جنسی عمل کو جنسی زیادتی نہیں بلکہ کچھ اور قرار دے۔‘‘

خواتین پر تشدد کے خاتمے کے خلاف کام کرنے والے ایک برطانوی گروپ کی ایک ترجمان کا کہنا ہے: ’’وہ لوگ جو بااختیار عہدوں پر ہیں، یا وہ جنہیں سرکاری پلیٹ فارم حاصل ہے، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون سے آگاہ ہوں نہ کہ افسانوی باتوں کے فروغ یا جنسی تشدد کا سامنا کرنے والوں کو الزام دینے کے رویے کے ساتھ اپنی پوزیشنوں کا استعمال کریں۔‘‘

اس حوالے سے اسانج پر فردِ جرم عائد نہیں کی گئی۔ وہ جنسی زیادتی، غیر قانونی دباؤ ڈالنے اور جنسی دست درازی کے الزامات سے متعلق تفتیش کے لیے سویڈن میں مطلوب ہیں۔ یہ الزامات ثابت ہونے پر انہیں چار سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

اسانج کے خلاف یہ الزامات دو خواتین نے لگائے ہیں، جو وکی لیکس کی حامی تھیں اور اسانج سے ان کی ملاقات اگست 2010ء میں سویڈن میں ہوئی تھی۔

اسانج کا ماننا ہے کہ انہوں نے دو خواتین کے ساتھ ان کی مرضی سے جنسی تعلق قائم کیا تھا، تاہم ایک ایسے وقت میں الزامات کا سامنے آنا ان کے لیے ’بہت پریشان کن‘ ہے جب ان کی ویب سائٹ انتہائی فعال تھی اور اس نے امریکی خفیہ دستاویزات عام کر کے واشنگٹن حکام کو ناراض کر رکھا تھا۔

ng / mm (Reuters)