اسد دو ہزار افراد کے قتل کے ذمہ دار ہیں، ہلیری کلنٹن
5 اگست 2011امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے زور دیا ہے کہ مزید ممالک شامی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اپوزیشن پر جاری تشدد کے سلسلے کو بند کرے۔ ہلیری کلنٹن نے شامی صدر بشار الاسد پر تنقید کرتے ہوئے ان پر مارچ سے لے کر اب تک دو ہزار افراد کی ہلاکت کا الزام عائد کیا۔ کلنٹن نے کہا کہ شام میں ایک برس کے بچے کی حالیہ ہلاکت سے ثابت ہوتا ہے کہ شام میں صورت حال کتنی خراب ہے۔
شام کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق مارچ میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک شام میں کم از کم پندرہ سو عام شہری اور ساڑھے تین سو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ بشار الاسد حکومت کرنے کا جواز کھو چکے ہیں۔ کلنٹن کے بقول ان کا ملک اتحادیوں کے ساتھ مل کر شامی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ صدر اوباما کے پریس سیکریٹری کارنے جے کے بقول صدر بشار الاسد عوام کے جائز مطالبات سننے اور ماننے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
دریں اثنا کیوبا نے سلامتی کونسل میں شامی حکومت کے خلاف مذمتی اعلامیے کو مسترد کر دیا ہے۔ کیوبا کے نائب وزیر خارجہ مارکوس روڈریگیز نے اسے شام کی آزادی اور ریاستی خودمختاری کے منافی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شام کے معاملے میں مغربی طاقتوں نے سلامتی کونسل کو استعمال کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان روس اور چین کی کوششوں سے قرارداد کے بجائے اعلامیے کی منظوری عمل میں آئی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق ان دو ممالک کو خدشہ ہے کہ قرارداد کی صورت میں لیبیا کی طرح شام میں بھی فوجی کارروائی کا راستہ کھل سکتا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف