1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيل حماس جنگ: خبروں ميں کيا صحيح، کيا غلط؟

2 نومبر 2024

اسرائيل کی لبنان ميں حزب اللہ اور غزہ ميں حماس کے خلاف جنگ کی وجہ سے سوشل ميڈيا پر خبروں کا بازار گرم ہے۔ تاہم گردش کرنے والی کئی خبريں اور مواد جعلی بھی ہوتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/4mMZW
Gazastreifen | Hilfslieferungen mit Fallschirmen werden abgeworfen
تصویر: Amir Cohen/REUTERS

سوشل ميڈيا پر ايک ويڈيو وائرل ہوئی، جس ميں بظاہر حماس کے جنگجو انسانی بنيادوں پر امداد کے سامان پر فائرنگ کرتے دکھائی ديے۔ اس ويڈيو کو شيئر کرتے وقت جو تحريريں لکھی گئيں، ان ميں يہ موقف پيش کيا گيا کہ اسرائيل کی جانب سے امدادی سامان پہنچانے کی کوششوں کے باوجود دراصل حماس ہی وہ رکاوٹ ہے جس کی وجہ سے فلسطينيوں تک امداد نہيں پہنچ پا رہی۔

غزہ اور لبنان ميں تازہ اسرائيلی حملے، درجنوں افراد ہلاک

2023ء امدادی کارکنوں کے لیے ہلاکت خیز ترین سال رہا، یو این

شمالی غزہ: اسرائیلی محاصرہ جاری، مزید درجنوں فلسطینی ہلاک

يہ ويڈيو اور اس پر تبصرے ايکس جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بے شمار مرتبہ شيئر کيے گئے۔ ويڈيو انگريزی ميں بڑے بڑے اکاؤنٹس نے شيئر کی۔ فارسی، عربی اور ہسپانوی پليٹ فارمز پر بھی وسيع تعداد ميں شيئر ہوئی۔ يوں عالمی سطح پر ديکھی گئی۔ ليکن حقيقت يہ ہے کہ يہ ويڈيو حقيقت پر مبنی نہيں ہے اور يوں نہ ہی اس سے منسلک پيغامات اور تبصرے۔ ڈی ڈبليو کے فيکٹ چيک کے مطابق يہ ويڈيو مختلف کلپس کو جوڑ کر بنائی گئی، جن کا ايک دوسرے سے کوئی تعلق نہيں۔

Gazastreifen | Hilfslieferungen mit Fallschirmen werden abgeworfen
تصویر: Ilia Yefimovich/dpa/picture alliance

ويڈيو شروع ہوتی ہے ايک نائی کی دکان پر جس ميں سے لوگ نکل کر باہر ديکھتے ہيں۔ ليکن اس ويڈيو کو ریورس امیج سرچ میں چلا کر ديکھا گيا، تو پتا چلا کہ ويڈيو دراصل سن 2022 کی ہے۔ پھر اس ويڈيو کے مختلف ورژن بھی موجود ہيں، جن ميں فائرنگ کی آوازيں اور سنسنی ڈال کر اسے زيادہ 'سنسنی خيز‘ بنايا گيا ہے۔
کچھ ويڈيوز ميں کيمرہ آسمان کی جانب جاتا ہے، تو وہاں دعا مانگتے ہاتھ يا کسی فرشتے کا عکس ہے۔ مگر يہ سب ڈيجيٹل طريقے سے بنايا گيا مواد ہے۔ ويڈيو کا دوسرا حصہ جس ميں امدادی سامان گرايا جا رہا ہے اصل ميں پچھلے سال ستمبر کا ايک کلپ ہے۔
اسرائيلی سرکاری ڈيٹا يہ ظاہر کرتا ہے کہ رواں سال فروری تا ستمبر ايک سو چھبيس مرتبہ فضائی راستے سے امداد پہنچائی گئی۔ تازہ ترين کھيپ اکتوبر ميں متحدہ عرب امارات کی مدد سے پہنچائی گئی۔ ايسی رپورٹيں بھی موصول ہوئی ہيں کہ پيراشوٹ کی خرابی وغيرہ کے باعث کچھ لوگ زخمی ہوئے۔ ايک واقعے ميں ايک تين سالہ بچے کی ہلاکت بھی واقع ہوئی۔

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟

غزہ ميں امدادی کی صورتحال
اسرائيلی فوجی کارروائی کی وجہ سے غزہ ميں صورتحال انتہائی ناقص ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر کے مطابق يکم اکتوبر سے اکيس اکتوبر کے درميان اسرائيلی حکام نے الرشيد چيک پوائنٹ سے ستر ميں سے صرف چار شپمنٹس کو گزرنے کی اجازت دی۔
امدادی ادارے اسرائيلی حکومت پر شديد تنقيد کرتے آئے ہيں۔ ان کا الزام ہے کہ اسرائيل 'منظم انداز سے ضروری اشياء‘ روک رہا ہے، جيسے کہ خوراک، ادويات، طبی ساز و سامان اور ايندھن۔
دوسری جانب اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو ايسے الزامات کی ترديد کرتے ہيں اور ان کا کہنا ہے کہ غزہ ميں خوراک کی کوئی قلت نہيں۔
ع س / ک م (منیر غادی)