1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيلی جيلوں ميں کم سن فلسطينی

13 نومبر 2012

اسرائيلی جيلوں ميں قيد فلسطينیوں ميں بہت سے کم سن اور نوعمر قیدی بھی شامل ہيں۔ مقبوضہ علاقوں ميں ہر سال سينکڑوں نوعمر فلسطينی گرفتار کر ليے جاتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/16i5W
تصویر: Friedrich Schmidt

اسرائيلی فوجی آدھی رات کو جيپوں اور بکتر بند گاڑيوں ميں آئے۔ سر سے پير تک اسلحے سے ليس فوجیوں نے بھاری بوٹوں کی گونجدار آواز کے ساتھ سيڑھياں چڑھ کر مرشد کنبے کے دروازے پر دستک دی۔ يہ مغربی اردن کے مقبوضہ علاقے کا گاؤں بيت عمر تھا۔ فوجی مہانند سے پوچھ گچھ کر رہے تھے، جو گھرانے  کے چار لڑکوں ميں سے دوسرا ہے۔ دبلے پتلے لڑکے کی عمر 14 سال سے بھی کم تھی۔ کنبے کے سربراہ مہانند کے والد نے بعد ميں اس کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’’يہ ايک بھيانک خواب کی مانند تھا۔ شروع ميں فوجی حيران تھے کہ يہ اتنا چھوٹا سا لڑکا تھا۔ مہانند رونے اور چيخنے لگا۔ وہ کمبل کے اندر چھپ گيا۔ وہ چيختا ہی رہا کہ اُس کے امتحانات ہيں اور وہ فوجيوں کے ساتھ جانا نہيں چاہتا۔‘‘

ليکن مہانند کے ہاتھ اُس کی پشت پر باندھ ديے گئے اور فوجی اُسے لے گئے۔ والدين کو ساتھ جانے کی اجازت نہيں تھی۔ مہانند نے بتايا:  ’’انہوں نے پوچھا کہ کيا ميں نے پتھر پھينکے تھے۔ ميں نے کہا نہيں۔ پوچھ گچھ کرنے والے دو فوجيوں نے ميرے سر اور کمر پر ڈنڈے لگائے۔‘‘

مہانند کو 26 دن جيل ميں رہنا پڑا۔ اس کے بعد اُسے پانچ ہزار شيکل يا تقريباً تيرہ سو ڈالر کے جرمانے پر رہا کر ديا گيا۔ اُس کے والدين اور بھائی بہنوں کے ليے بھی يہ ايک بھيانک تجربہ تھا۔ مہانند کی والدہ نے کہا کہ اب جب بھی ان کا کوئی بیٹا باہر جاتا ہے تو وہ قرآن کی تلاوت کرتی اور دعائيں مانگتی رہتی ہيں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ايک اور بار يہ منظر ديکھنے پر موت کو ترجيح ديں گی۔ 

اسرائيلی پوليس فلسطينی نوجوان کو گرفتار کر رہی ہے
اسرائيلی پوليس فلسطينی نوجوان کو گرفتار کر رہی ہےتصویر: AP

مہانند کا گاؤں يہودی بستيوں میں گھرا ہوا ہے۔ يہاں فلسطينيوں اور فوج ميں اکثر جھڑپيں ہوتی رہتی ہيں اور فلسطينی نوجوانوں کی گرفتاری روزمرہ کی بات ہے۔ ڈيفينس آف دی چائلڈ انٹرنيشنل تنظيم کی فلسطينی شاخ کے ابو اقتائش نے کہا:’’گرفتاريوں کے پيچھے يہ نظريہ ہے کہ فلسطينيوں کو خوفزدہ رکھا جائے اور انہيں قبضے کے خلاف سرگرميوں ميں حصہ لينے سے روکا جائے۔ جب ايک بچے کو گرفتار کيا جاتا ہے تو يہ دوسروں کے ليے ايک تنبيہہ ہوتی ہے کہ وہ قابض حکام کی مخالفت نہ کريں۔‘‘

رملہ کی يہ تنظيم متاثرين کو قانونی امداد فراہم کرتی اور وکلاء مہيا کرتی ہے۔

B.Marx,sas/R.Bosen,aa