اسرائیل اور خلیجی ممالک کا ممکنہ مشترکہ میزائل دفاعی نظام
15 دسمبر 2020یہ بیان اسرائیلی میزائل ڈیفنس آرگنائزیشن کے سربراہ موشے پیٹل کی جانب سے دیا گیا ہے۔ اسرائیل کی یہ ذیلی آرگنائزیشن ملکی محکمہ دفاع کے زیر نگرانی کام کرتی ہے۔ تاہم موشے کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی معاہدہ واشنگٹن حکومت کی منظوری کے بعد ہی کیا جائے گا کیوں کہ اسرائیلی میزائل دفاعی نظام میں یا تو امریکی ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے یا پھر یہ امریکی فنڈنگ سے تیار ہوا ہے۔
اسرائیلی میزائل ڈیفنس آرگنائزیشن کے سربراہ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا،''ایسی چیزیں مستقبل میں ہو سکتی ہیں۔‘‘ ان سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا اسرائیلی حکومت اپنے نئے خلیجی دوستوں کو بھی اپنی حفاظت کے لیے میزائل دفاعی نظام فراہم کر سکتی ہے؟
اسرائیلی عہدیدار کا ایران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ''انجینئرنگ کے نقطہ نظر سے یقینا بہت فائدہ ہو گا۔ معلومات کا تبادلہ کیا جا سکتا اور دونوں ملکوں میں سینسر نصب کیے جا سکتے ہیں کیوں کہ ہمیں ایک ہی دشمن کا سامنا ہے۔‘‘
مراکش اور اسرائیل ’بہت جلد‘ تعلقات قائم کرنے پر رضامند
موشے پیٹل نے یہ بیان ایک نئے کثیرالجہتی اسرائیلی میزائل دفاعی نظام کے کامیاب تجربے کے بعد دیا ہے۔ اسرائیل کا یہ نیا نظام کروز یا بیلسٹک میزائل جیسے مختلف اونچائی کے حملوں کو کامیابی سے ناکام بنا سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کی ہی وجہ سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین اسرائیل کے قریب آئے ہیں اور مستقبل میں یہ ممالک دفاعی تعاون میں اضافے کے خواہش مند ہیں۔
امریکی مدد کے ساتھ اسرائیل نے حالیہ عشرے میں ملٹی لئیر ایئرشیلڈ کے منصوبے پر کام کیا ہے اور اس کا مقصد اسرائیل کو ہر قسم کے میزائل حملے سے محفوظ بنانا ہے۔ اس منصوبے کے تحت اسرائیل ایرو بیلیسٹک میزائل انٹرسیپٹر، ڈیوڈ سلنگ انٹرسیپٹر اور آئرن ڈوم جیسے دفاعی نظام تیار کر چکا ہے۔ یہ تینوں نظام تین مختلف اونچائی کے میزائل اور راکٹ حملوں کو ناکام بناتے ہیں۔
ا ا / ع ح ( اے ایف پی، روئٹرز)