1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور لبنان کے درمیان ’حموس‘ کی جنگ

9 مئی 2010

اسرائیل اور لبنان کے درمیان بڑی مقدار میں ایک روایتی کھانا حموس تیار کرنے کی جنگ مسلسل جا ری ہے۔ اپنے ایک تازہ دعوے میں لبنان نے حموس کی تیاری کے سلسلے میں اسرائیل کا بنایا ہوا ریکارڈ توڑ دینے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/NJpi
حموس کو صرف زیتون کے تیل میں پکایا جاتا ہےتصویر: Fairtrade / Chiraz Skhiri

اس نئے ریکارڈ کو قائم کرنے میں تین سو لبنانی باورچیوں نے حصہ لیا اور اس مقصد کے لئے دو ٹن چنے استعمال کئے گئے۔ اس سے قبل جنوری میں یروشلم کے قریب واقع اسرائیلی عرب علاقے ابو گوش میں سب سے زیادہ وزنی حموس پکانے کا ریکارڈ قائم کیا گیا تھا۔ تاہم لبنانی باورچیوں نے تقریبا آٹھ ٹن وزنی حموس پکا کر اس ریکارڈ کو توڑ دیا۔ لبنان میں پکایا جانے والا حموس گزشتہ ریکارڈ سے تقریبا دوگنا وزن کا حامل تھا۔

Anuga - Lebensmittelmesse 2005 in Köln, Gefüllte Calamari
دنیا بھر میں کھانوں میں جدت کے باوجود قدیم اور روایتی کھانے حموس کی مقبولت میں کوئی کمی نہیں ہوئیتصویر: AP

زیتون کے تیل، ادرک، چنوں اور لیموں کے رس سے تیار کئے جانے والے حموس کو لبنانیوں کے علاوہ اسرائیلی بھی اپنا قومی کھانا تصور کرتے ہیں۔ گینیس بک آف ورلڈ ریکارڈز نے اس نئے ریکارڈ کی تصدیق کر دی ہے۔ اس کھانے کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہ ایک بہت بڑی پلیٹ میں پکایا جاتا ہے اور اس کی تیاری میں بیک وقت درجنوں باورچی حصہ لے سکتے ہیں۔ حموس کے بارے میں یہ دعویٰ بھی کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا میں سب سے زیادہ کھایا جانے والا کھانا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے حموس کو دنیا کے معلوم کھانوں میں سے سب سے زیادہ قدیم کھانا ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ حموس کا نام اس کے اجزاء میں سے سب سے زیادہ واضح یعنی چنے سے لیا گیا ہے، جسے عربی میں عمو کہتے ہیں۔

اس کھانے میں چنے کو اس طرح پکایا جاتا ہے کہ وہ گل کر پس جائے۔ عربی زبان میں 13ویں صدی میں لکھی جانے والی ’وصف الاتیما ال متعدا‘ نامی کھانوں کی تراکیب کی ایک کتاب میں بھی اس کھانے کی ترکیب لکھی ہوئی ملتی ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک