اسرائیل سے براہ راست بات چیت ممکن نہیں، فلسطینی وزیراعظم
24 مئی 2016فلسطینی وزیر اعظم رامی حمداللہ نے آج منگل کے روز اپنے فرانسیسی ہم منصب مانوئل والس سے ملاقات کے بعد کہا کہ اب وقت کم رہ گیا ہے اور نیتن یاہو وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اب بین القوامی برادری سے فرار حاصل ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
فرانسیسی وزیراعظم مانوئل والس دو روز قبل اتوار کو اسرائیل پہنچے تھے جہاں انہوں نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات میں امن مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیا تھا۔ لیکن نیتن یاہو نے مذاکرات کے حوالے سے پیرس حکومت کی منصوبہ بندی کو رد کرتے ہوئے براہ راست بات چیت کا مطالبہ کیا ہے۔
والس نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ ان کی تجویز پر فرانسیسی صدرفرانسوا اولانڈ سے بات کریں گے تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فرانس امن مذاکرات کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر سے منسلک رہے گا۔ مشرق وسطی میں قیام امن کے سلسلے میں پیرس حکومت 3 جون کو وزرائے خارجہ کی سطح کے اجلاس کی میربانی کر رہی ہے۔ اس اجلاس میں مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔
اس اجلاس کے بعد رواں برس موسمِ خزاں میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کیا جائے گا، جس میں اسرائیل اور فلسطین کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ کانفرنس کا بنیادی مقصد امن مذاکرات کی بحالی ہے۔
امریکا کی ثالثی کے نتيجے ميں بحال ہونے والے اسرائيل فلسطين امن مذاکرات اپریل سن 2014 میں تعطلی کا شکار ہو گئے تھے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے فرانس کے منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو مسلسل اس کی مخالفت کر رہے ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ فلسطینی صدر سے ملاقات کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ فرانسیسی وزیر اعظم سے ملاقات میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فرانس کو پیرس میں فلسطین اور اسرائیل کی لیڈرشپ کے اجلاس کی میزبانی کرنی چاہیے۔ مانوئل والس نے اِس دورے میں خود کو اسرائیل کا دوست اور اسرائیلی سلامتی کو بھی اہم قرار دیا۔