اسرائیل غزہ میں ’منظم نسل کُشی‘ کر رہا ہے، ترک وزیراعظم
17 جولائی 2014غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بارے میں ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی طرف سے اب تک کی سخت ترین تنقید سامنے آئی ہے۔ ان کا اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کی ’منظم نسل کُشی‘ کر رہا ہے۔ ترک وزیراعظم کے بقول، ’’ ہم یہ منظم نسل کُشی ہر رمضان میں دیکھ رہے ہیں۔ مغربی دنیا اس پر خاموش ہے اور اسلامی دنیا بھی ایسا ہی کر رہی ہے۔ کیونکہ جن کے جانیں گئی ہیں، وہ فلسطینی ہیں اور آپ ان کی آواز نہیں سن سکتے۔‘‘
دریں اثناء اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کی عالمی کوششیں تیز تر ہو گئی ہیں۔ اس سلسلے میں آج اسرائیلی اور حماس کے نمائندے مصر میں تھے۔ مصر میں موجود اسرائیلی سرکاری مذاکرات کار کا کہنا تھا کہ وہ جامع جنگ بندی کے معاہدے پر متفق ہیں لیکن اس کی حتمی منظوری وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور اسرائیلی سکیورٹی کی کابینہ ہی دینے کی مجاز ہے۔ اسی طرح ایک دوسرے اسرائیلی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ حماس نے کل یعنی جمعے سے فائر بندی پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے جبکہ حماس کی جانب سے ایسے کسی بھی معاہدے پر اتفاق کی تردید کی گئی ہے۔ حماس کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے سلسلے میں مذاکرات فی الحال جاری ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ فی الحال اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے کسی بھی جامع معاہدے سے ’کوسوں دور‘ ہیں۔
ان خبروں سے پہلے حماس اور اسرائیل نے پانچ گھنٹے کی فائر بندی پر اتفاق کیا تھا۔ جنگ بندی کی اپیل اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی بنیادوں پر کی گئی تھی۔ اس فائربندی کا مقصد غزہ میں عام شہریوں کو کھانے پینے کی چیزیں جمع کرنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ جنگ بندی کے ان پانچ گھنٹوں میں فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد اپنے گھروں سے نکلی تاکہ اشیائے خوراک کا بندوبست کیا جا سکے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق اس عارضی فائربندی کے فوری بعد غزہ سے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے بھی غزہ میں فضائی حملہ کیا۔ تمام تر سفارتی کوششوں کے باوجود حماس اور اسرائیل میں محاذ آرائی جاری ہے۔ گزشتہ دس روز کے دوران ابھی تک ایک اسرائیلی جبکہ 231 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں زیادہ تر عام شہری، بچے اور خواتین شامل ہیں۔