اسرائیل فلسطینی تنازعے کا دو ریاستی حل قبول کرے، یورپی یونین
22 جنوری 2024یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے آج پیر کے روز تنازعہ فلسطین کے ایک حتمی دو ریاستی حل پر اصرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل "صرف فوجی طریقے سے" امن قائم نہیں کر سکتا۔ ان کا یہ بیان اعلیٰ اسرائیلی اور فلسطینی سفارت کاروں کے ساتھ پیر کو برسلز میں طے شدہ بات چیت سے قبل سامنے آیا ہے۔
یوزیپ بوریل نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے بعد ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبات کو "ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی مذمت کی۔ بوریل نے کہا، "ہم جو کرنا چاہتے ہیں وہ ہے دو ریاستی حل کی مضبوطی تو آئیے اس کے بارے میں بات کریں۔"
انہوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''امن اور استحکام صرف فوجی ذرائع سے قائم نہیں کیا جا سکتا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا، "ان(اسرائیلیوں) کے ذہن میں اور کون سے حل ہیں؟ تمام فلسطینیوں کو وہاں سے نکال دیا جائے؟ انہیں قتل کر دیا جائے؟"
برسلز میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں
سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے اور اسرائیل کی جانب سے اس پر تباہ کن فوجی ردعمل نے مشرق وسطیٰ میں ایک تازہ ہنگامہ آرائی کو جنم دیا اور ایک وسیع تر علاقائی تنازعے کے خدشات کو بھی بڑھا دیا ہے۔ ایسے میں جب اس خونریزی نے مسئلہ فلسطین کے ایک طویل المدتی حل کو نظروں سے اوجھل کر دیا ہے، یورپی یونین کے حکام کا اصرار ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کو حتمی طور پر حل کرنے کے بارے میں بات کی جائے۔
یورپی یونین کے 27 وزراء پیر کو سب سے پہلے اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز سے ملاقات کریں گے، اس سے پہلے وہ فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ سفارت کار ریاض المالکی کے ساتھ الگ سے بیٹھیں گے۔ کاٹز اور مالکی کی ایک دوسرے سے ملاقات کی توقع نہیں ہے۔ مصر، اردن اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ بھی یورپی وزراء سے بھی بات چیت کریں گے۔
پائیدار حل کی تلاش
یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ انہوں نے بلاک کے وزراء کو ایک "جامع نقطہ نظر" پیش کیا ہے جس میں ایک بین الاقوامی کانفرنس سمیت پائیدار امن کی تلاش کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بوریل نے جمعہ کے روز یہ الزام لگاتے ہوئے اسرائیل کے غضب کو جھیلنے کا خطرہ مول لیا کہ اس نے ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کے امکانات کو کمزور کرنے کے لیے حماس کو "تخلیق" اور اس کی "مالی اعانت" کی۔
بوریل نے اصرار کیا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے جسے "باہر سے مسلط کیا جائے"۔ یورپی یونین کو غزہ کے تنازعے پر ایک متفقہ موقف اپنانے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے کیونکہ یورپی بلاک میں شامل اسرائیل کے کٹر حامیوں جرمنی، اسپین اور آئرلینڈ، جیسے ممالک نے فوری جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
جنگ کے خاتمے کے 'ایک دن بعد'
یورپی یونین کے عہدیداروں نے غزہ میں موجودہ جنگ کے خاتمے کے "ایک دن بعد"کے ممکنہ منظر نامہ کے لیے وسیع حالات کا خاکہ پیش کیا ہے، جس میں طویل مدتی اسرائیلی قبضے، حماس کی حکمرانی کے خاتمے اور علاقے کو چلانے میں فلسطینی اتھارٹی کے کردار کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنے والی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے کے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
عسکریت پسندوں نے حملوں کے دوران تقریباً 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 132 کے قریب اب بھی غزہ میں ہیں۔ حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی مسلسل فضائی اور زمینی کارروائیوں میں کم از کم 25,105 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
ش ر/ ع ت، رب (اے ایف پی)