اسرائیل میں جرائم پیشہ منظم گروہ، امریکہ کی پریشانی
3 دسمبر 2010متنازعہ ویب سائٹ وکی لیکس پر کئے گئے انکشافات میں ایک یہ بھی ہے کہ اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر James Cunningham نے نو مئی 2009ء کو سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ وہ اسرائیل میں بڑھتے ہوئے منظم جرائم پر شدید تحفظات رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’اسرائیل میں منظم جرائم کی ایک پرانی روایت ہے لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں اس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔‘
وکی لیکس کی طرف سے اس مخصوص انکشاف کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ کو مشرق وسطیٰ میں امن عمل اور نیوکلیئر ڈپلومیسی کے علاوہ دیگر کئی موضوعات سے متعلق خدشات بھی ہیں۔
وکی لیکس کے مطابق امریکی سفیر جیمز نے کہا تھا، ’امریکہ اور اسرائیل کے مابین سفر کرنے والوں اور تجارت کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ اس میں کوئی حیرت نہیں کہ اسرائیلی منظم جرائم کے سرکردہ افراد اپنا اثرورسوخ امریکہ میں بھی قائم کرلیں۔‘
اپنے بیان کو منطقی بنانے کے لئے انہوں نے امریکہ میں ہونے والی ایسی کئی وارداتوں کا تذکرہ کیا، جن میں مبینہ طور پر اسرائیلی مافیا کے افراد شامل تھے۔
وکی لیکس کے بقول جیمز نے خبردار کیا تھا کہ ایسے اسرائیلی افراد کو امریکہ کا سفر کرنے سے روک دینا چاہئے، جو منظم جرائم کے حوالے سے بدنام ہیں۔ اسی ہفتے منظر عام پر لائی گئی امریکی سفارتی گفتگو میں یہ بھی کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والی امریکی اور اسرائیلی ایجنسیوں نے ایک ایسا ڈیٹا بیس بنایا ہے، جس سے مشتبہ افراد کی نشاندہی میں آسانی ہوئی ہے۔
اس سفارتی کیبل میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل کے طاقتور جرائم پیشہ منظم گروہ غیر قانونی جوئے کے اڈے چلانے کے علاوہ روایتی طور پر جنسی کاروبار بھی کرتے ہیں۔
اسرائیلی حکام منظم جرائم پیشہ گروہوں کے سخت خلاف ہیں۔ 2003ء میں یروشلم حکومت نے منظم جرائم کے انسداد کے لئے ایک قانون منظورکیا تھا جبکہ 2008ء میں ایک خصوصی یونٹ ترتیب دیا تھا، جو ایسے ہی مشتبہ افراد کے خلاف قومی اور بین الاقوامی سطح پر کارروائی کرتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل