اسرائیل نے دمشق ہوائی اڈے پر بمباری کی، شام کا الزام
8 دسمبر 2014شام کی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اتوار کی سہ پہر اسرائیل نے دمشق صوبے میں دو محفوظ علاقوں، دیماس اور دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل پر دمشق حکومت کا یہ الزام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ نے فائر بندی کے لیے باغیوں کے رہنماؤں سے مذاکرات کا اعلان بھی کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل کی جانب سے شام میں 2011ء میں بغاوت کے آغاز سے وہاں پر کئی مرتبہ فضائی حملے کرنے کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔ دمشق کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ سویلین اور ملٹری طیاروں کے زیراستعمال ہے۔
اسرائیل کی جانب سے شام کے اس الزام پر فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم شام کی فوج نے اپنا یہ دعویٰ دہرایا ہے کہ اسرائیل صدر بشارالاسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔
فوج کا کہنا ہے: ’’ہماری مسلح افواج کی جانب سے دیر الزور، حلب اور دیگر علاقوں میں اہم کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد اسرائیل نے شام میں دہشت گردوں کی مدد کے لیے براہ راست جارحیت دکھائی ہے۔‘‘
اس کا مزید کہنا ہے کہ اتوار کے فضائی حملوں سے شام میں دہشت گردی کے لیے اسرائیل کی براہ راست حمایت ثابت ہوتی ہے۔
بعدازاں شام کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ اس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کے لیے کہا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے ان حملوں کو ’اسرائیل کی خودمختاری کے خلاف وحشیانہ جرم‘ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والے دونوں اہداف عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمٰن نے اے ایف پی کو بتایا: ’’دونوں ہی عسکری علاقے ہیں اور وہاں ہتھیار ذخیرہ کیے جا رہے تھے۔‘‘
اُدھر شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب سٹیفان دے میستورا نے اعلان کیا ہے کہ وہ حلب کے باغیوں کے رہنماؤں سے ترکی میں ملاقات کریں گے۔ اس دوران ممکنہ فائربندی پر بات ہو گی۔
ان کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے اے ایف پی کو بتایا کہ سٹیفان دے میستورا جلد ہی ترکی کا دورہ کریں گے جہاں وہ حلب کے اہم باغی گروپوں کے ساتھ اپنے منصوبے پر بات چیت کریں گے۔