1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

’اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پرقبضہ غیر قانونی ہے‘

19 جولائی 2024

عالمی عدالت انصاف نے اپنی رائے میں اسرائیل کی فیسطینی علاقوں میں موجودگی کے جلد خاتمے پر زور دیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے عدالتی رائے کا خیر مقدم جبکہ اسرائیل کی جانب سے اس کی مذمت کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4iWdt
 دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے ججوں کا پینل
دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے ججوں کا پینل تصویر: Nick Gammon/AFP/Getty Images

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ مقوبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل مسلسل موجودگی "غیر قانونی" ہے اور اسے ''جلد سے جلد ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2022ء کے آخر میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے کہا کہ تھا کہ وہ ''مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج‘‘ کے بارے میں اپنی''مشاورتی رائے‘‘ دے۔

آئی سی جے کے صدارتی جج نواف سلام (درمیان میں)
آئی سی جے کے صدارتی جج نواف سلام (درمیان میں)تصویر: Robin van Lonkhuijsen/ANP/AFP/Getty Images

آئی سی جے کے صدارتی جج نواف سلام نے جمعہ کو کہا، ''عدالت کے مطابق فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی مسلسل موجودگی غیر قانونی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اسرائیل کو جلد سے جلد یہ قبضہ ختم کرنا چاہیے۔‘‘ صدر جج کا مزید کہنا تھا،''ریاست اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو جلد از جلد ختم کرے۔‘‘

آئی سی جے نے فروری میں ایک ہفتہ طویل سیشن منعقد کیا تھا تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بھجوائی گئی درخواست، جسے اسمبلی میں زیادہ تر ممالک کی حمایت حاصل تھی، پر مختلف ممالک کے دلائل سن سکے۔ سماعت کے دوران زیادہ تر ممالک کے نمائندوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا 57 سالہ 'قبضہ‘ ختم کرے، جسے انہوں نے مشرق وسطیٰ کے خطے اور اس سے باہر بھی استحکام کے لیے ''انتہائی خطرے‘‘ کا باعث قرار دیا۔

لیکن امریکہ کا موقف ہے کہ اسرائیل کو قانونی طور پر اس کی ''انتہائی حقیقی سکیورٹی ضروریات‘‘ کو مدنظر رکھے بغیر اپنے زیر انتظام علاقوں سے دستبردار ہونے کا پابند نہیں ہونا چاہیے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر فلسطینی علاقوں سے اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کر دینی چاہیے
عدالت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر فلسطینی علاقوں سے اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کر دینی چاہیےتصویر: Tania Kraemer/DW

اسرائیل نے آئی سی جے میں ہونے والی زبانی سماعتوں میں حصہ نہیں لیا۔ اس کے بجائے اس نے ایک تحریری موقف جمع کرایا تھا، جس میں اس نے عدالت سے پوچھے گئے سوالات کو ''متعصبانہ‘‘ اور ''متضاد‘‘ قرار دیا تھا۔

’فلسطین کے لیے ایک عظیم دن‘

فلسطینی وزیر مملکت برائے امور خارجہ ورسین آغابیکیان شاہین نے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت کی رائے کو''فلسطین کے لیے ایک عظیم دن‘‘ قرار دیا۔

فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے بات کرتے ہوئے انہوں نے خبر رساں ادارے  اے ایف پی کو بتایا،''یہ تاریخی اور قانونی طور پر فلسطین کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ یہ دنیا کا سب سے اعلیٰ ترین عدالتی ادارہ ہے اور اس نے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے  فلسطینی سرزمین پر طویل قبضے اور استعمار کے خلاف بہت تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعطم نے آئی سی جے کے رائے کی مزمت کی ہے
اسرائیلی وزیر اعطم نے آئی سی جے کے رائے کی مزمت کی ہےتصویر: Nir Elias/Pool Photo/AP/picture alliance

'جھوٹ پر مبنی رائے‘

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے آئی سی جے کی رائے کی مذمت کرتے ہوئے اسے جھوٹوں پر مبنی  قرار دیا ہے۔ اپنے ردعمل میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلیوں کو اپنے ہی وطن کی سرزمین پر قابض نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

ش ر⁄ ر ب، م ا (اے ایف پی)

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟