اسرائیل کا المواسی کیمپ پر حملہ، کم ازکم چالیس افراد ہلاک
10 ستمبر 2024غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کے ادارے کے مطابق غزہ پٹی کے جنوب میں واقع اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ قرار دے گئے المواسی کیمپ پر آج بروز منگل ایک اسرائیلی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے محکمہ شہری دفاع کے اہلکار محمد المغیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 40 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوئے۔
عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس سے وابستہ شہاب نیوز ایجنسی اور مقبوضہ مغربی کنارے پر حکمران فلسیطینی اتھارٹی سے منسلک وفا نیوز ایجنسی نے بھی 40 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج نے حماس پر انسانوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے علاقے اس فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کے ایک کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے فلسطینی عسکریت پسند گروپوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ''ریاست اسرائیل اور آئی ڈی ایف کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دینے کے لیے شہری اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قائم کیے گئے بنیادی ڈھانچوں کو منظم طریقے سے استعمال کر رہے ہیں، جن میں انسانی ہمدردی کے تحت نامزد کردہ محفوظ علاقے بھی شامل ہیں۔‘‘
حماس نے ان دعووں کی تردید کی کہ اس اسرائیلی حملے کی جگہ پر اس کے جنگجو موجود تھے۔ حماس نے اسرائیل کے اس بیان کو ''کھلا جھوٹ‘‘ قرار دیا۔
غزہ پٹی کی سول ایمرجنسی سروس نے بتایا کہ اس حملے میں میزائلوں کی وجہ سے نو میٹر (30 فٹ) تک گہرے گڑھے پڑ گئے اور کم از کم 20 خیموں میں آگ لگ گئی۔
حماس'فوجی شکل میں موجود نہیں‘
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے آج بروز منگل کہا کہ غزہ پٹی میں تقریباً ایک سال کی جنگ کے بعد حماس کی عسکری صلاحیتوں میں شدید کمی ہو چکی ہے۔ گیلنٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''حماس فوجی شکل میں اب موجود نہیں۔ حماس گوریلا جنگ میں مصروف ہے اور ہم اب بھی حماس کے دہشت گردوں سے لڑ رہے ہیں اور اس گروہ کی قیادت کا تعاقب کر رہے ہیں۔‘‘
اسرائیلی وزیر دفاع کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب امریکہ، قطر اور مصر بطور ثالث اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس جنگ کے نتیجے میں غزہ میں اب تک اکتالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ جنگ اسرائیل میں گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں اسرائیل کے مطابق تقریباﹰ 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جرمن صدر کا دورہ مصر
وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر آج منگل کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ کا دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وہ مصری حکام کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے بحران پر بات چیت کریں گے۔ جرمن صدارتی دفتر کے مطابق اپنے اس دورے کے ساتھ صدر شٹائن مائر ''مصر اور جرمنی کے درمیان گہرے، تاریخی، بڑھتے ہوئے اور متنوع تعلقات‘‘ کا عملی اعتراف بھی کرنا چاہتے ہیں۔
صدر شٹائن مائر کے دفتر نے کہا کہ مصر ''خطے میں مرکزی خارجہ پالیسی اور سکیورٹی کے لیے ایک اہم پارٹنر ہے اور مشرق وسطیٰ کے موجودہ بحران میں ایک اہم مذاکرات کار بھی۔‘‘
ش ر⁄ م ر، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹز، ڈی پی اے)