اسرائیل کی اپنے شہریوں کو ترکی نہ جانے کی ہدایت
14 جون 2022اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے یہ واضح اور ٹھوس تنبیہ ایک ایسے وقت پر ہے، جب دو سخت حریف ممالک ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی کافی بڑھ چکی ہے۔ تہران نے نہ صرف اہنے ہاں جوہری تنصیبات اور فوجی انفراسٹرکچر پر ہونے والے سلسلہ وار حملوں کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے بلکہ شام میں ہونے والے حملوں کے لیے بھی اسرائیل ہی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
یائر لیپڈ نے ایرانی اہداف کے خلاف اسرائیل کی کسی بھی مبینہ کارروائی کا کوئی ذکر نہ کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ترکی کو اس وقت 'ایرانی ایجنٹوں سے حقیقی اور فوری خطرہ‘ لاحق ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے استنبول میں چھٹیاں گزارنے والے اسرائیلی شہریوں کے خلاف متعدد ایرانی 'دہشت گردانہ‘ حملوں کا ذکر بھی کیا۔
وزیر خارجہ لیپڈ نے اسرائیلی شہریوں سے کہا، ''اگر آپ اس وقت استنبول میں ہیں، تو جلد از جلد اسرائیل واپس آ جائیں۔ اور اگر آپ استنبول جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو اپنا ارادہ منسوخ کر دیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''اگر قطعی ناگزیر نہ ہو، تو آپ ترکی کا سفر نہ کریں۔‘‘
اسرائیل نے ترکی کا شکریہ بھی ادا کیا
یائر لیپڈ کا کہنا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ایرانی یا ایرانی حمایت یافتہ عناصر ترکی میں چھٹیاں گزارنے والے اسرائیلی باشندوں کو اغوا یا قتل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران متعدد اسرائیلی شہریوں کی زندگیاں بچائیں۔ انہوں نے اس عمل میں تعاون کے لیے ترک حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے اگرچہ مزید تفصیلات نہ بتائیں تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اسرائیلی اہلکارکے حوالے سے بتایا کہ ترکی نے اپنے ہاں ایرانی پاسداران انقلاب کے متعدد مبینہ ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس اسرائیلی سکیورٹی اہلکار نے اپنے اس بیان کے حق میں مزید کچھ نہ کہا۔
یائر لیپڈ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد ہی اسرائیل کی قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) نے بھی استنبول کے لیے اپنی ٹریول وارننگ بڑھا کر اعلیٰ ترین سطح پر کر دی۔
این ایس سی نے ایک بیان میں کہا، ''ترکی اور بالخصوص استنبول میں اسرائیلیوں پر ایرانیوں کے حملے کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر نیشنل سکیورٹی کونسل نے ٹریول وارننگ کی سطح بڑھا کر چار یعنی اعلیٰ ترین درجے پر کر دی ہے۔‘‘
ترک حکام اور انقرہ میں ایرانی سفارت خانے نے اس بارے میں فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
ایران کے الزامات
ایران اور اسرائیل کے درمیان یو ں تو ایک عرصے سے کشیدگی پائی جاتی ہے تاہم حالیہ کچھ عرصے میں کئی اہم ایرانی شخصیات کے قتل کے واقعات سے یہ کھچاؤ مزید بڑھا ہے کیونکہ ان مہلک واقعات کے لیے ایران اسرائیل کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔
ایسے ہی ایک گزشتہ واقعے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کو 22 مئی کو تہران میں ان کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ایران نے اس کے لیے بھی الزام اسرائیل پر لگایا تھا۔ اسرائیل نے تاہم اپنی دیرینہ پالیسی کے مطابق اس الزام کی نہ تو تردید اور نہ ہی تصدیق کی تھی۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کرنل حسن صیاد خدائی کے قتل کو غیر ملکی عناصر سے جوڑتے ہوئے کہا تھاکہ انہیں اس بارے میں کوئی شبہ نہیں کہ کرنل خدائی کے 'خون کا بدلہ لازمی‘ لیا جائے گا۔
ایران نے گزشتہ ہفتے دمشق انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ہونے والے فضائی حملوں کے لیے بھی اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ اس حملے میں ہوائی اڈے کے دو رن وے تباہ ہو گئے تھے۔ یہ ہوائی اڈہ اس علاقے میں ہے، جہاں سے حزب اللہ سمیت ایرانی حمایت یافتہ گروپ مسلسل اپنی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ج ا / ص ز، م م (اے ایف پی، روئٹرز)