1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کا خلائی جہاز چاند پر اُترنے سے قبل ہی تباہ ہو گیا

12 اپریل 2019

اسرائیل کا روانہ کردہ خلائی جہاز چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ جہاز اُترنے سے چند منٹ قبل ہی تباہ ہو گیا۔ اس خلائی جہاز کی تباہی کی وجوہات جاننے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3GfYp
Israelische Raumsonde bei Landung auf dem Mond zerschellt
تصویر: Reuters/Courtesy Space IL

اسرائیل کے خلائی انڈسٹریز نامی ادارے سے منسلک اوفر ڈورون نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کو وہ اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ خلائی جہاز چاند کی سطح پر گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ اس طرح یہ خلائی مشن کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اوفر ڈورون نے مزید بتایا کہ خلائی جہاز کے انجن نے چاند کی سطح پر اترنے سے چند منٹ قبل کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

تباہ ہونے والے خلائی جہاز کا نام بیرے شیٹ تھا۔ اس کے لینڈنگ کا منظر دیکھنے کے لیے زمین پر کنٹرول روم سے منسلک ہال میں، جو لوگ موجود تھے، اُن میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو بھی شامل تھے۔ یہ مناظر ملکی ٹیلی وژن چینلوں پر براہ راست دکھائے جا رہے تھے۔

اوفر ڈورون نے مزید یہ بھی بتایا کہ زمین پر اس مشن کی نگرانی کرنے والے خلائی سائنسدانوں نے جہاز کی تباہی کی وجوہات جاننے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ تباہی کے بعد بیرے شیٹ کے ٹکڑے چاند کی سطح پر بکھر گئے۔ اسرائیلی خلائی انڈسٹریز نے بیرے شیٹ کے چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب نہ ہونے کے باوجود بھی اس مشن کو کامیاب قرار دیا ہے۔

Israel Mondlandung Raumsonde Beresheet
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Schalit

اوفر ڈورون کے مطابق چاند کی جانب روانہ کیا گیا یہ سب سے چھوٹا اور سستا ترین خلائی جہاز تھا۔ مشن کے کامیاب ہونے کے تناظر میں ڈورون کا کہنا تھا کہ بیرے شیٹ چاند تک پہنچ گیا تھا اور زیادہ سہولت سے اترنے کے لیے ایک اور کوشش درکار ہو گی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے بھی ڈورون کے الفاظ کو کم و بیش دہراتے ہوئے کہا کہ دو سے تین سال میں چاند کی سطح پر اُترنے کی ایک اور کوشش یقینی طور پر کی جائے گی۔

بیرے شیٹ نامی خلائی جہاز روبوٹ سے کنٹرول کیا جا رہا تھا۔ یہ اسرائیل کے ایک غیر منافع بخش ادارے ’اسپیس سیل‘ نے تیار کیا تھا۔ اس مشن کی نگرانی اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹریز کر رہی تھی۔ اگر چاند پر اترنے کی یہ کوشش کامیاب ہو جاتی تو اسرائیل اُس صف میں شامل ہو جاتا، جس میں ابھی تک روس، امریکا اور چین شامل ہیں۔

ع ح / ا ا (اے ایف پی، اے پی)