اسرائیل کا فلسطینیوں پر ’براہ راست مذاکرات‘ کے لیے زور
20 ستمبر 2011نیتن یاہو کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عباس پہلے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ چکے ہیں اور اسرائیل اور امریکہ کی سخت مخالفت کے باوجود آئندہ جمعہ کے روز اِس عالمی ادارے میں ایک فلسطینی ریاست کی رکنیت کی درخواست پیش کرنے کی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔
نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے:’’(اسرائیلی) وزیر اعظم نیویارک میں فلسطینی انتظامیہ کے صدر کے ساتھ ایک ملاقات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مَیں فلسطینی انتظامیہ کے صدر پر زور دیتا ہوں کہ نیویارک میں براہ راست بات چیت کے سلسلے کا آغاز کیا جائے اور بعد ازاں اس بات چیت کو یروشلم اور راملہ (مغربی اُردن میں فلسطینی انتظامیہ کے ہیڈ کوارٹر) میں جاری رکھا جائے۔‘‘
نیتن یاہو، جو آج منگل کو نیویارک پہنچ رہے ہیں، کہہ چکے ہیں کہ اقوام متحدہ میں رکنیت کے لیے فلسطینیوں کی درخواست کا مقدر ناکامی ہے اور بالآخر فلسطینی اسرائیل کے ساتھ پھر سے مذاکرات کے خواہاں ہوں گے۔ نیتن یاہو کا اتوار کو کہنا تھا:’’اقوام متحدہ کا رکن بننے کے لیے اُن کی کوشش ناکامی سے دوچار ہو گی۔ یہ ناکام اس لیے ہو گی کہ اسے بالآخر سلامتی کونسل کی منظوری درکار ہو گی۔‘‘
اسرائیل اور امریکہ کا اصرار ہے کہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ محض براہ راست مذاکرات ہی کے نتیجے میں حل ہو سکتا ہے۔ نیتن یاہو امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ بدھ کو ملاقات کریں گے اور جنرل اسمبلی کے اجلاس سے جمعہ کے روز خطاب کریں گے اور یہ وہی دن ہے، جب محمود عباس اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کی رکنیت کی درخواست پیش کرنے والےہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان مارٹن نیسرکسی نے بتایا:’’صدر عباس نے سیکریٹری جنرل کو اپنے اس ارادے کی اطلاع دے دی ہے کہ وہ جمعہ کو اقوام متحدہ میں رکنیت کی ایک درخواست پیش کریں گے۔‘‘ اسرائیل کا بڑا حلیف امریکہ پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ وہ اِس فلسطینی درخواست کو سلامتی کونسل میں ویٹو کر دے گا۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رہنے کے تنازعے کی وجہ سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مابین امن مذاکرات تقریباً ایک سال سے تعطل کا شکار چلے آ رہے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: شادی خان سیف