اسرائیل کا چینی سرکاری ٹیلی وژن پر ’سامیت مخالفت‘ کا الزام
19 مئی 2021چین کے سرکاری ٹیلی وژن پر 'سامیت مخالفت‘ کا الزام بیجنگ میں اسرائیلی سفارت خانے کی جانب سے عائد کیا گیا ہے۔ چین کے سرکاری ٹیلی وژن سی سی ٹی وی کے انگلش چینل سی جی ٹی این کے ایک اینکر نے منگل کے روز اسرائیل فلسطین تنازعے پر ایک پروگرام کیا تھا۔ اس پروگرام میں امریکی حکومت کی 'اسرائیل کی مدد پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے یہودی سازشی نظریات‘ کا ذکر کیا گیا تھا۔
چینی سرکاری ٹیلی وژن کے اینکر کا کہنا تھا، ''امریکا میں یہودیوں کی طاقتور لابیز مشرق وسطی کے بحران کے بارے میں واشنگٹن کے مؤقف کی تشکیل کی ذمہ دار ہیں اور یہ کہ یہودیوں کا (امریکی) فنانس، میڈیا اور انٹرنیٹ کے شعبوں پر غلبہ ہے۔‘‘
اس تبصرے پر اسرائیلی سفارت خانے نے جواب دیتے ہوئے متعدد ٹویٹس کیں۔ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ''ایک سرکاری چینی میڈیا آؤٹ لیٹ میں صریحا یہود دشمنی کا اظہار کیا گیا ہے۔‘‘ سفارت خانے کا مزید کہنا تھا، ''ویڈیو میں جو دعوے کیے گئے ہیں وہ نسل پرستانہ اور خطرناک ہیں اور کسی بھی میڈیا آؤٹ لیٹ کو ایسا کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔‘‘
سی جی ٹی این کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں نشر کی گئی ہے، جب اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان گزشتہ کئی برسوں کے وقفے کے بعد خونریز لڑائی جاری ہے۔ دس مئی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں دو سو سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جبکہ غزہ سے فائر کیے جانے والے راکٹوں کے نتیجے میں اسرائیل میں بارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب چینی حکومت نے بھی سلامتی کونسل میں اسرائیل فلسطین تنازعے کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان جاری کرنے کی مخالفت پر امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ چین دو ریاستی حل کے حق میں ہے۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے اسرائیل اور حماس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رکھا ہے جبکہ چین نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین براہ راست امن مذاکرات بیجنگ میں کرنے کی بھی دعوت دے رکھی ہے۔
دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح چینی سوشل میڈیا پر بھی ایک واضح تقسیم نظر آتی ہے۔ ایک طرف اسلام اور فلسطینیوں کے مخالف ہیں تو دوسری طرف فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے والے نظر آتے ہیں۔
ا ا / ب ج (اے ایف پی)