اسرائیل کے جاسوس غبارے، پولیس کی ’تیسری آنکھ‘
27 نومبر 2014اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے مظاہروں کو کنٹرول کرنے اور حساس مقامات کی نگرانی کے لیے سفید رنگ کے جاسوس غبارے استعمال کر رہی ہے۔ ان غباروں پر گھومنے والے کمیرے لگے ہیں، جن کے ذریعے ہر نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب ان آسمانی آنکھوں سے فلسطینیوں کے حوصلے بھی پست ہو رہے ہیں۔ ایک مقامی بُک اسٹور پر کام کرنے والے عماد مونا کا کہنا تھا، ’’وہ (اسرائیل) ان کے ذریعے ہر کسی کی جاسوسی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ کون آ رہا ہے اور کون جا رہا ہے اور وہ شخص ہے کون؟‘‘
يہ غبارے بنانے والی کمپنی نے اس جاسوس نظام کا نام ’اسکائی اسٹار 180 ایرو اسٹیٹ سسٹم‘ رکھا ہے۔ آر ٹی ایل ٹی اے نامی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ جاسوس غبارے ہوا میں 72 گھنٹے مسلسل نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان میں انتہائی اعلیٰ معیار کے کیمرے نصب ہیں۔ اس کمپنی کے سربراہ رامی شموئلی کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس کو ’تیسری آنکھ‘ فراہم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سسٹم کے ذریعے آپ تیسرے زاویے سے دیکھ سکتے ہیں، ’’ہم ایریل ویو فراہم کرتے ہیں اور پھتر پھینکنے والے فلسطینیوں کا عمارتوں کے پیچھے یا باغات میں چھپنے کے بعد بھی سراغ لگایا جا سکتا ہے۔‘‘ ان کا مزيد کہنا تھا کہ جاسوس غباروں کے ذریعے وہ مظاہرین کو براہ راست دیکھ رہے ہوتے ہیں، ’’ان کی حرکات و سکنات کو دیکھتے ہوئے پولیس کو بھی اسی سمت بھیج دیا جاتا ہے۔ مظاہرین کے بھاگنے کی صورت میں بھی ان کا پیچھا کیا جاتا ہے اور پولیس انہیں گرفتار کر لیتی ہے۔‘‘
ہیلیم گيس سے بھرے ان غباروں کے کامیاب تجربات چند ماہ پہلے ہونے والی غزہ جنگ میں بھی کیے گئے تھے۔ اسرائیلی پولیس کے ترجمان مکی روزن فیلڈ کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے مختلف طریقوں سے یروشلم کی نگرانی کرتے آئے ہیں لیکن حال ہی میں یہ اسٹریٹیجک فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان جاسوس غباروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا جائے۔ ان کہنا تھا کہ سرحدوں کی حفاظت کے لیے بھی اس جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
مکی روزن فیلڈ کے مطابق ان غباروں پر نصب کیمرے 360 ڈگری تک مڑنے اور دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ’’ہمارے دستوں کا جواب بہت موثر اور تیز ہوتا ہے۔‘‘ یہ اسکائی اسٹار سسٹم اس وقت افغانستان، میکسیکو، تھائی لینڈ، کینیڈا، روس اور افریقہ کے مختلف ملکوں میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
الاقصی مسجد کے امام شیخ عکرمہ صابری کا کہنا تھا کہ فلسطینی ہر نماز جمعہ پر ہونے والی فضائی نگرانی کے عادی ہو چکے ہیں لیکن اب اس نئے طریقے سے گھروں کی بھی نگرانی ايک مسئلہ ہے، ’’عملی طور پر یہ گھروں کے عین اوپر سے جاسوسی کرتے ہیں اور یہ لوگوں کی رازداری یا پرائیویسی کی خلاف ورزی ہے۔ گھروں میں خواتین ہوتی ہیں، جن کی ان مشینوں سے تصاویر اتاری جا سکتی ہیں۔
اسی طرح ایک اور فلسطینی کا کہنا تھا کہ یہ جاسوس غبارے فلسطینیوں کے لیے مزید اعصاب شکن ثابت ہوں گے، ’’میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا ہے کہ اس کو آسمان پر دیکھتے ہی پردے گرا دیا کرو، میں جانتا ہوں کہ بہت سے دوسرے لوگ بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔‘‘