اسرائیل کے ساتھ تعلق اٹوٹ ہے، امریکہ
17 مارچ 2010ساتھ ہی اوباما انتظامیہ نے فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے اسرائیل پر دباؤ بھی برقرار رکھا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے توقع ظاہر کی ہے کہ اسرائیل امریکی مطالبات کا جلد جواب دے گا۔
ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ مشرقی یروشلم میں تعمیراتی منصوبے کے تنازعے پر امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات بحران کا شکار نہیں ہیں۔ کلنٹن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے بارے میں سنجیدہ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان ’قریبی اور غیرمتزلزل تعلق‘ قائم ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی کی قیادت قیام امن کے لئے سنجیدہ طرز عمل ثابت کرے۔
مشرق وسطیٰ کے لئے امریکی مندوب جارج مچل نے منگل کو خطے کے لئے اپنا دورہ بھی مؤخر کردیا۔ اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان فلپ کرولے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا ردعمل جانے بغیر مچل کا دورہ مشرق وسطیٰ ’’بے سود‘‘ ثابت ہو سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو ہی کہہ دیا تھا کہ موجودہ صورت حال میں مچل کا دورہ متاثر ہو سکتا ہے۔ تاہم اب سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مچل فلسطینی اور اسرائیلی رہنماؤں سے جلد ملاقات کے خواہاں ہیں۔
اُدھر منگل کو یروشلم میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس دوران متعدد افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے تقریباً 60 گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔
مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کی آباد کاری کے نئے منصوبے کے اعلان پر امریکہ نے اسرائیل سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور دونوں ملکوں کے درمیان ایک سفارتی محاذ آرائی شروع ہو گئی تھی۔ امریکی صدر باراک اوباما کے مشیر ڈیوڈ ایکسلروڈ نے اسرائیل کے اس منصوبے کو امریکہ کی ’’توہین‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ منصوبہ خطے میں قیام امن کی کوششوں کے لئے تباہ کن ہے۔ وائٹ ہاؤس کو اسرائیل کے بارے میں سخت بیانات پر بعض امریکی سینیٹروں اور اسرائیل نواز لابی کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے دورہء اسرائیل کے موقع پر اسرائیلی وزارت داخلہ نے مشرقی یروشلم کے علاقے Ramat Shlomo میں سولہ سو نئے گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کی بائیڈن نے سخت مذمت کی۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن کی ملک میں موجودگی کے دوران یہ اعلان کئے جانے پر تحقیقات کا حکم بھی دے چکے ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اسرائیل کے تعمیراتی منصوبے پر تنقید کر چکی ہے۔ پیر کو برلن میں لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری کے ساتھ ملاقات کے بعد میرکل کہہ چکی ہیں کہ اسرائیل کے اس فیصلے سے مشرق وسطیٰ کا امن عمل متاثر ہو سکتا ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین سمیت عالمی برادری مشرقی یروشلم کو مقبوضہ علاقہ تصور کرتی ہے اور وہاں اسرائیل کے تعمیراتی منصوبوں کو بھی بین الاقوامی قوانین کے تحت غیرقانونی قرار دے چکی ہے۔ تاہم اسرائیل مشرقی یروشلم کو اپنا علاقہ قرار دیتا ہے، جسے اس نے 1967ء میں اپنی ریاستی حدود میں شامل کر لیا تھا۔ اس تعمیراتی منصوبے کے منسوخ نہ کئے جانے کی صورت میں فلسطینی اسرائیل کے ساتھ بلاواسطہ مذاکرات کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گل / خبررساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی