پانچ لاکھ برس قدیم ہاتھی کا ساڑھے آٹھ فٹ لمبا دانت دریافت
1 ستمبر 2022اسرائیل کے ماہرین آثار قدیمہ نے ماقبل تاریخ کے دور کے ایک دیو ہیکل ہاتھی کا مکمل دانت دریافت کیا ہے، جو کبھی بحیرہ روم کے آس پاس زندگی گزرتا رہا ہوگا۔ یہ دانت تقریباﹰ ساڑھے آٹھ فٹ لمبا ہے اور اس کا وزن تقریباً 150 کلوگرام ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تقریباً پانچ لاکھ برس پرانا ہاتھی کا دانت ہے۔
اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ (آئی اے اے) میں ماقبل تاریخ عہد کے ماہر ایوی لیوی، جو اس کھدائی کی سربراہی کر رہے تھے، نے بدھ کے روز کہا، ’’یہ اسرائیل یا پھر مشرق قریب میں ماقبل تاریخ عہد کے مقام سے دریافت ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا مکمل فوسل ہاتھی دانت ہے۔‘‘
امریکہ: گینڈے کی سینگ اور ہاتھی دانت کے اسمگلر کو جیل کی سزا
اس کا تعلق سیدھے دانتوں والے اس ہاتھی سے ہے، جس کی نسل کافی پہلے معدوم ہو چکی ہے، جو پانچ میٹر سے بھی لمبا رہا ہو گا، یعنی آج کے دور میں جو بڑے افریقی نسل کے ہاتھی پائے جاتے ہیں اس سے بھی کافی بڑا ہوتا تھا۔
ایوی لیوی نے کہا کہ دریافت ہونے والے ہاتھی کے اس دانت کو محفوظ کیا جائے گا اور مزید تجزیے کے لیے لیبارٹری میں منتقل کیا جائے گا تاکہ ’’اس کی عمر کیا تھی اور یہ کہاں رہتا تھا یا پھر کہاں چلتا پھرتا تھا، اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کی جا سکے۔‘‘
آخر اس جانور کا شکار کس نے کیا ہو گا؟
جو چیز اس دریافت کو مزید دلچسپ بناتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ ایک ایسے علاقے میں پایا گیا، جہاں سے پتھر اور چقماق کے اوزار اور بعض جانوروں کی دیگر باقیات برآمد ہوئی ہیں۔
آئی اے اے سے وابستہ ماہر آثار قدیمہ اومری بارزیلائی نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کھدائی کرنے والی ٹیم کو یہ نہیں معلوم تھا کہ آیا قدیم لوگوں نے اس جانور کا موقع پر ہی شکار کیا تھا یا وہ کٹے ہوئے جانور کے دانت کو کہیں دوسری جگہ سے یہاں لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں یہ ’’بہت ہی حیران کن اور بہت ہی پراسرار بات ہے۔‘‘
ہاتھی دانت کی بڑھتی طلب، ہزارہا ہاتھی ہلاک
نوادرات سے متعلق اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں واقع یہ مقام تقریباً پانچ لاکھ برس پہلے کے دور کا ہے اور اس کے آس پاس کھدائی میں پتھر کے اوزار پر مبنی بہت سی دیگر اشیا پہلے دریافت کی جاچکی ہیں۔
تاہم پانچ لاکھ برس قبل جب قدیم ہاتھی کی موت ہوئی ہو گی، تب یہ بنجر خطہ ممکنہ طور پر ایک دلدل یا نچلی سطح کی جھیل ہوگی، جو اس قدیم نسل کے ہاتھی کے لیے ایک مثالی مسکن رہا ہو گا۔
لیوی نے کہا کہ ماقبل تاریخ دور کے، جو انسان اس خطے میں آباد تھے ان کی شناخت بھی اب تک ایک معمہ ہے، جو افریقہ سے ایشیا اور یورپ تک ایک زمینی پل کے راستے سے آئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں یہاں لوگوں کی باقیات نہیں ملی ہیں، ہمیں صرف ان کی مادی ثقافت سے متعلق وہی اشیا ملی ہیں جنہیں وہ استعمال کرنے کے بعد ردی کے طور پر پھینک دیتے تھے۔ اس میں جانوروں کی ہڈیاں یا پھر چقماق کے اوزار شامل ہیں۔‘‘
ص ز/ ع آ (اے پی، ایف ایف پی، روئٹرز)