اسرائیل کے میزائل حملوں میں شام کا ایک فوجی ہلاک
16 دسمبر 2021شام کے سرکاری خبر رساں ادارے صنعا نے 16 دسمبر جمعرات کو ایک فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شام کے فضائی دفاعی نظام نے ملک کے جنوبی علاقے کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے میزائل حملے کو روکنے کے لیے ان کا سامنا کیا۔ اس کے مطابق ان حملوں میں ایک شامی فوجی ہلاک ہو گیا۔
صنعا نے ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے بتایا، ''بدھ کی درمیانی شب اور جمعرات کی اولین ساعتوں کے دوران اسرائیلی دشمن نے مقبوضہ گولان کی جانب کئی فضائی حملوں سے جنوب کے کئی ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔''
اس کے مطابق شام کا فضائی دفاعی نظام، ''بیشتر میزائلوں کو مار گرانے میں کامیاب رہا۔ تاہم اس جارحیت کی وجہ سے ایک فوجی کی موت ہو گئی جبکہ کچھ مالی نقصان بھی ہوا ہے۔''
سن 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل نے دمشق حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کے اندر اہداف پر سینکڑوں حملے کیے ہیں۔ تاہم اسرائیل شاذ و نادر ہی ایسی کارروائیوں کے بارے میں اپنے کردار کا اعتراف یا انکار کرتا ہے۔ وہ معاملے پر کھل کر کم بات بھی کرتا ہے۔
اس ماہ کے آغاز میں بھی شام کی فوج نے کہا تھا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے اذقیہ کی بندر گاہ پر میزائل داغے تھے، جس سے کنٹینرز کو نقصان پہنچا لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سہولیات فراہم کرنے کے لحاظ سے اذقیہ کی بندرگاہ بہت اہم ہے، جہاں سے شام کی بیشتر درآمدات جنگ زدہ ملک میں لائی جاتی ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق نومبر کے اواخر میں بھی حمص صوبے کے مغرب میں ہونے والے اسرائیلی میزائل حملوں میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اسرائیل گزشتہ کئی برسوں کے دوران شام میں ایرانی فوج سے وابستہ اہداف پر سینکڑوں حملے کرچکا ہے۔ حالانکہ وہ ان حملوں کااعتراف یا ان کے حوالے سے بات چیت شاذ و نادر ہی کرتا ہے۔
اسرائیل نے تاہم اعتراف کیا ہے کہ وہ حزب اللہ جیسی ایران نواز طاقت ور ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ حزب اللہ ملک میں جاری خانہ جنگی میں شامی صدر بشار الاسد کی فورسز کے ساتھ جنگ لڑ رہی ہے۔
اسرائیل نے ہتھیار لے جانے والے ان جہازوں کو بھی نشانہ بنانے کی بات تسلیم کی ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حزب اللہ کو ہتھیار پہنچانے کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی شمالی سرحدوں پر ایرانیوں کی موجودگی ایک ''سرخ لکیر'' کے مانند ہے۔ اسی لیے وہ ایران سے وابستہ ان تنصیبات اور ہتھیاروں کی کھیپ کو نشانہ بناتا ہے جو حزب اللہ گروپ کو بھیجے جا رہے ہوتے ہیں۔
شام میں سن 2011 میں شروع ہونے والے پرامن مظاہروں کے خلاف اسد حکومت کے کارروائیوں کے بعد سے خانہ جنگی شروع ہو گئی تھی اور اس تنازعے میں اب تک تقریباً پانچ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)