اسرائیلی الیکشن میں کانٹے کا مقابلہ
17 ستمبر 2019بينجمن نیتن یاہو اسرائیل کے سب سے زیادہ عرصے تک وزیرِ اعظم رہنے والے سیاستدان ہیں۔ وہ پانچ بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ اس بار وزارت عظمیٰ کے لیے ان کے مد مقابل سابق آرمی چیف بینی گانتز ہیں۔
مبصرین کے مطابق ان انتخابات میں وزیر اعظم نیتن یاہو کا اپنا مستقبل اور ساتھ ساتھ خطے میں امن و استحکام کی کوششیں داؤ پر ہیں۔ کامیابی کی صورت میں نیتن یاہو فلسطینی مغربی کنارے سے منسلک وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ عرب ممالک کے مطابق ان کا ایسا کوئی اقدام خطے میں حالات خراب کر سکتا ہے۔
انتخابی ناکامی کی صورت میں نیتن یاہو کے خلاف پہلے سے قائم کرپشن کے تین بڑے مقدمات میں تیزی آ سکتی ہے۔
انتخابی مہم کے دوران نیتن یاہوکی پارٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کی قربت کا تاثر دیا اور جگہ جگہ امریکی صدر کی تصاویر آویزاں کیں۔
انتخابی عمل کو شفاف رکھنے کے لیے اسرائیل کی سینٹرل الیکشن کمیٹی نے تین ہزار نگران مقرر کیے ہیں۔
اسرائیل میں پانچ ماہ کے اندر دوسری بار انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل نو اپریل کو ہونے والے انتخابات میں نیتن یاہو کی لیکود پارٹی اور بینی گانتز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی دونوں پینتیس پینتیس سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
اليکشن کے بعد نیتن یاہو حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئے تھے لیکن بعد میں اپنے ایک اہم اتحادی کی حمایت کھونے پر انہیں پارلیمنٹ تحلیل کر کے دوبارہ انتخابات کرانے پڑے۔
جلد دوبارہ انتخاب کی وجہ سے اس بار ووٹر ٹرن آؤٹ کم رہنے کا امکان ہے۔