اسرائیلی انتہا پسندوں نے فلسطینیوں کی مسجد کو آگ لگا دی
25 فروری 2015یروشلم سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے اس موقع پر دیواروں پر اسپرے سے لکھے گئے جو نعرے اپنے پیچھے چھوڑے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آتشزنی انتہائی دائیں بازو کے ایک کٹر قوم پسند اسرائیلی گروپ کی کارروائی ہے۔
فلسطینیوں کی یہ مسجد مغربی اردن کے مقبوضہ علاقے میں بیت اللحم کے نواح میں الجباعة نامی گاؤں میں واقع ہے جسے منگل اور بدھ کی درمیانی شب طلوع آفتاب سے قبل شرپسندانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ الجباعة کے میئر نعمان حمدان نے روئٹرز کو بتایا کہ اس حملے میں ایک پٹرول بم مسجد کے اندر پھینکا گیا، جس سے اس عبادت گاہ کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔
میئر نعمان حمدان کے مطابق، ’’مسجد میں آگ لگنے کے بعد جیسے ہی مقامی لوگوں کو اس کا علم ہوا، انہوں نے فوری کوششیں کر کے پوری عمارت کو آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آنے سے بچا لیا۔ لیکن مسجد کی دیواریں، اس کا ایک حصہ اور بہت سے قالین جل گئی۔‘‘
حمدان نے روئٹرز کو بتایا کہ حملہ آور جاتے جاتے دیواروں پر ستارہ داؤد کی صورت میں یہودیوں کا امتیازی نشان بنانے کے علاوہ عنبرانی زبان میں جو نعرے بھی لکھ کر گئے، ان کا مطلب ہے: ’صیہون کی سرزمین کے لیے انتقام‘ اور ’قیمت کی نشاندہی‘۔ انہوں نے بتایا کہ یہ وہ نعرے ہیں، جو انتہائی دائیں بازو کے کٹر قوم پسند یہودیوں کے ایک ایسے گروپ کی طرف سے استعمال کیے جاتے ہیں جو 2008ء سے لے کر اب تک فلسطینیوں اور ان کی املاک پر بیسیوں حملے کر چکا ہے۔
روئٹرز کے مطابق الٹرا نیشنلسٹ یہودیوں کے اس گروپ کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے پرائس ٹَیگ price tag کے الفاظ استعمال کیے جانے کا مطلب اس قیمت کی طرف اشارہ ہے جو اسرائیلی حکومت کو ایک آزاد فلسطینی ریاست کا وجود تسلیم کرنے یا مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی آباد کاروں کی بستیوں کی تعمیر و توسیع روکنے کی صورت میں ادا کرنا پڑے گی۔
الجباعة کا گاؤں بیت اللحم کے مضافات میں گُش اَیتزیون Gush Etzion نامی اس بہت بڑے علاقے کے قریب واقع ہے جہاں یہودی آباد کاروں نے اپنی متعدد بستیاں قائم کر رکھی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق وہ اس فلسطینی مسجد پر آتش گیر مادے سے حملے کے واقعے کی چھان بین کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف حکومتی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے ایسے اسرائیلی انتہا پسند گروپ ماضی میں بھی کئی مرتبہ مسلمانوں کی مساجد، مسیحیوں کے گرجا گھروں، فلسطینیوں کی املاک حتیٰ کہ امن کے حامی اسرائیلی گروپوں اور اسرائیلی فوجی چوکیوں پر بھی حملے کر چکے ہیں۔