1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی ایئر لائن کی ایئر انڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل

صائمہ حیدر
28 مارچ 2018

اسرائیلی ہوائی کمپنی نے ملک کی عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی ہے کہ نئی دہلی اور تل ابیب کے درمیان براہ راست پروازوں کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کے اجازت نامے کو منسوخ کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/2v8gv
Flugzeug EL AL
تصویر: JACK GUEZ/AFP/Getty Images

ایئر انڈیا نے  نئی دہلی اور تل ابیب کے درمیان یہ ہوائی روٹ رواں ماہ کی بائیس تاریخ کو شروع کیا تھا۔ اس نئے روٹ سے دوران پرواز دو گھنٹے تک کم ہو گئی ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب نے اسرائیل کو جانے والی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی لگا رکھی تھی۔ اسرائیل اور سعودی عرب میں سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے ابھی تک اسرائیل کو بطور ایک ریاست کے تسلیم نہیں کیا۔

اسرائیلی فضائی کمپنی ایل آل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے اب تک اس کی پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور یہ کہ ایل آل ایک غیر منصفانہ مقابلے کا شکار ہو رہی ہے۔

ایل آل کے سربراہ گونن اوسشکن کا کہنا ہے،’’ ریاستِ اسرائیل حکومتی فیصلےسے پہنچنے والے نقصان کو سمجھ نہیں رہی ہے۔ آج بات بھارت کی ہے، کل تھائی لینڈ کی ہو گی اور پھر سارا مشرق۔۔ اس فیصلے سے کمپنی کے 6،000 ملازمین کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا تخمینہ لگانا نا ممکن ہے۔‘‘

Jerusalem - Israelischer Premierminister Benjamin Netanyahu und  indischer Premierminister Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Scheiner

اسرائیلی ہوائی کمپنی کی انڈیا جانے والی پروازوں کو فی الحال سعودی عرب اور ایران کی فضائی حدود سے بچنے کے لیے بحیرہ احمر کے ساتھ ایک لمبا راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔

بھارت کی قومی ایئر لائن نے سعودی عرب کی فضائی حدود سے گزر کر بھارت سے اسرائیل تک مسافر پروازیں شروع کرنے کی درخواست رواں برس جنوری کے ماہ میں دی تھی۔

اسرائیل کی قومی ایئر لائن نے پہلے ہی ہفتے میں چار مرتبہ بھارتی شہر ممبئی کے لیے اپنی پروازیں شروع کر رکھی ہیں۔ لیکن ان پروازوں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہ ہونے کے باعث یہ پروازیں سات گھنٹے میں اپنا سفر مکمل کرتی ہیں۔