اسرائیلی ایئر لائن کی ایئر انڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل
28 مارچ 2018ایئر انڈیا نے نئی دہلی اور تل ابیب کے درمیان یہ ہوائی روٹ رواں ماہ کی بائیس تاریخ کو شروع کیا تھا۔ اس نئے روٹ سے دوران پرواز دو گھنٹے تک کم ہو گئی ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب نے اسرائیل کو جانے والی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی لگا رکھی تھی۔ اسرائیل اور سعودی عرب میں سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے ابھی تک اسرائیل کو بطور ایک ریاست کے تسلیم نہیں کیا۔
اسرائیلی فضائی کمپنی ایل آل کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے اب تک اس کی پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی اور یہ کہ ایل آل ایک غیر منصفانہ مقابلے کا شکار ہو رہی ہے۔
ایل آل کے سربراہ گونن اوسشکن کا کہنا ہے،’’ ریاستِ اسرائیل حکومتی فیصلےسے پہنچنے والے نقصان کو سمجھ نہیں رہی ہے۔ آج بات بھارت کی ہے، کل تھائی لینڈ کی ہو گی اور پھر سارا مشرق۔۔ اس فیصلے سے کمپنی کے 6،000 ملازمین کو جو نقصان پہنچا ہے اس کا تخمینہ لگانا نا ممکن ہے۔‘‘
اسرائیلی ہوائی کمپنی کی انڈیا جانے والی پروازوں کو فی الحال سعودی عرب اور ایران کی فضائی حدود سے بچنے کے لیے بحیرہ احمر کے ساتھ ایک لمبا راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔
بھارت کی قومی ایئر لائن نے سعودی عرب کی فضائی حدود سے گزر کر بھارت سے اسرائیل تک مسافر پروازیں شروع کرنے کی درخواست رواں برس جنوری کے ماہ میں دی تھی۔
اسرائیل کی قومی ایئر لائن نے پہلے ہی ہفتے میں چار مرتبہ بھارتی شہر ممبئی کے لیے اپنی پروازیں شروع کر رکھی ہیں۔ لیکن ان پروازوں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہ ہونے کے باعث یہ پروازیں سات گھنٹے میں اپنا سفر مکمل کرتی ہیں۔