اسرائیلی جنگی ٹینک پھر شمالی غزہ میں
11 نومبر 2024اسرائیلی فورسز نے آج بروز پیرشمالی غزہ میں ایک نئی فوجی کارروائی کے تحت نصیرات کیمپ کی مغربی جانب کے مرکزی علاقے میں ٹینک داخل کر دیے۔ حماس کے زیر انتظام کام کرنے والے فلسطینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اتوار کی رات سے اسرائیلی فوجی حملوں میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شمالی غزہ پٹی کے رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے اس وقت گولہ باری شروع کی، جب وہ غزہ پٹی کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک نصیرات میں داخل ہوئے، جس کے بعد مقامی آبادی اور بے گھر خاندانوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
غزہ پٹی کی جنگ اب اپنے 14 ویں مہینے میں ہے اور اسرائیل اپنی عسکری کارروائیوں کو ان شمالی اور وسطی علاقوں میں مرکوز کر رہا ہے، جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ اس کی حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے روکنے اور انہیں دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کی مہم ہے۔
اسرائیلی فوج نے دسیوں ہزار فلسطینی باشندوں کو ان علاقوں سے نکل جانے کے لیے بھی کہا ہے، جس سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ شاید انہیں دوبارہ کبھی واپس جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے پہلے سے ہی کم امکانات اتوار کے روز اس وقت مزید کم ہو گئے، جب بین الاقوامی ثالثوں میں سے ایک قطر نے کہا کہ وہ اپنی کوششیں اس وقت تک معطل کر رہا ہے، جب تک کہ اسرائیل اور حماس دونوں کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے زیادہ آمادگی ظاہر نہیں کرتے۔
اتوار کی رات سے لے کر پیر تک ہونے والے حملوں میں، طبی ماہرین کے مطابق نصیرات میں دو الگ الگ اسرائیلی حملوں میں سات افراد مارے گئے۔ غزہ کے شمالی قصبے بیت لاہیہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں چار افراد مارے گئے۔ اسرائیلی فوج اس علاقے میں پانچ اکتوبر سے اپنا موجودہ مسلح آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
اسرائیل ایک گاؤں تک پر بھی قبضہ کرنے سے قاصر، حزب اللہ
لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے آج بروز پیرکہا کہ اسرائیلی فوج چھ ہفتے قبل سرحد پار زمینی کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے اب تک لبنان کے کسی ایک گاؤں تک پر بھی قبضہ کرنے سے قاصر ہے۔ اسرائیلی فوجیوں نے 30 ستمبر کو لبنان میں حزب اللہ کے اہداف پر فضائی حملوں میں اضافے کے ایک ہفتے بعد، لبنان کے جنوبی سرحدی علاقے میں اس عسکریت پسند تنظیم کے خلاف ''مقامی سطح پر ٹارگٹڈ چھاپے مارنا‘‘ شروع کیے تھے۔
حزب اللہ کے ایک ترجمان نے جنوبی بیروت میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا، ''پینتالیس دنوں کی خونریز لڑائی کے بعد، اسرائیل ابھی تک لبنان کے ایک بھی گاؤں پر قبضہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔‘‘ جنوبی بیروت ایران نواز حزب اللہ تحریک کا گڑھ اور اسرائیلی فضائی حملوں کا بار بار ہدف رہا ہے۔
ایران کی طرف سے عسکری اور مالی اعانت وصول کرنے والی ملیشیا حزب اللہ نے 23 اکتوبر کو ایک ایسا ہی بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج جنوبی لبنانمیں ''اپنا کنٹرول مکمل طور پر قائم کرنے یا کسی گاؤں پر مکمل طور پر قبضہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔‘‘
دوسری طرف اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا مقصد اپنی شمالی سرحد کو ان دسیوں ہزار اسرائیلیوں کی واپسی کے لیے محفوظ بنانا ہے، جنہیں حزب اللہ کی سرحد پار فائرنگ کی وجہ سے بے گھر ہونا پڑا تھا۔ خیال رہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کے روز فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اڑھائی سو سے زائد کو فلسطینی جنگجو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی لے گئے تھے۔
اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں جوابی فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے، اور تقریباﹰ اسی دن سے اسرائیلی فوج اور حزب للہ کے مایبن بھی تقریباﹰ روزانہ کی بنیاد پر جھڑپیں جاری ہیں۔
فلسطینی ریاست کا قیام 'حقیقت پسندانہ‘ نہیں، اسرائیلی وزیر خارجہ
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے پیر کے روز غزہ پٹی میں جاری جنگ کے تناظر میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو ''حقیقت پسندانہ‘‘ ہدف کے طور پر بالکل مسترد کر دیا۔ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے بدلے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں حال ہی میں وزیر خارجہ مقرر کیے گئے گیڈیون سار نے کہا، ''میں نہیں سمجھتا کہ یہ موقف آج حقیقت پسندانہ ہے اور ہمیں حقیقت پسندانہ ہونا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایک فلسطینی ریاست ''حماس کی ریاست‘‘ ہو گی۔ اسرئیلی وزیر خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے ،جب عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے رہنما غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جنگ اور خطے کی صورتحال پر غور کے لیے سعودی دارالحکومت ریاض میں جمع ہوئے ہیں۔
ش ر ⁄ م م، ع ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)