1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

اسرائیلی دستے اب غزہ سٹی میں، حماس کے جنگجوؤں سے لڑائی

8 نومبر 2023

مسلسل پیش قدمی کرتے ہوئے اسرائیلی دستے اب غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے شہر غزہ سٹی میں داخل ہو گئے ہیں، جہاں ان کی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/4YZsE
اسرائیلی فوجیو‌ں کا ایک گروپ غزہ سٹی کے ایک تباہ شدہ حصے میں ایک گلی سے گزرتے ہوئے
اسرائیلی فوجیو‌ں کا ایک گروپ غزہ سٹی کے ایک تباہ شدہ حصے میں ایک گلی سے گزرتے ہوئےتصویر: Israeli Defense Forces/Handout via REUTERS

اسرائیل اور حماس کی جنگ بدھ آٹھ نومبر کے روز اپنے دوسرے مہینے میں داخل ہو گئی۔ اس دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کے مسلسل بین الاقوامی مطالبات کے باعث اسرائیلی حکومت پر دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

جنگ کے بعد غزہ میں سکیورٹی اسرائیل سنبھال لے گا، نیتن یاہو

لیکن ان مطالبات کے برعکس وزیر دفاع یوآو گیلینٹ نے بدھ کے روز کہا کہ اسرائیل دہشت گرد تنظیم حماس کو ختم کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے اور اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے دستوں نے غزہ سٹی میں داخل ہو کر وہاں حماس کی طرف سے بنائی گئی سرنگوں کے نیٹ ورک کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

’غزہ دہشت گردی کا سب سے بڑا اڈہ،‘ اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیل کے وزیر دفاع یوآو گیلینٹ نے غزہ کو 'آج تک قائم کیا گیا دہشت گردی کا سب سے بڑا اڈہ‘ بھی قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ڈی ایف کے دستے اب غزہ سٹی کے مرکز تک پہنچ چکے ہیں، جہاں ان کی حماس کے جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی بھی ہو رہی ہے۔

جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل سے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لیا

مشرق وسطیٰ میں یہ نئی جنگ سات اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر اس دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس میں چودہ سو اسرائیلی مارے گئے تھے اور جاتے ہوئے حماس کے جنگجو 240 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ بھی لے گئے تھے۔ یہ یرغمالی ابھی تک حماس کے قبضے میں ہیں اور ان کی رہائی کے لیے ثالثی کوششیں بھی جاری ہیں۔

غزہ میں پیش قدمی کرتے ہوئے اسرائیلی فوجی
اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق آئی ڈی ایف کے دستے اب غزہ سٹی کے مرکز تک پہنچ چکے ہیںتصویر: Israel Defense Forces/Xinhua/picture alliance

غزہ میں حماس کے اہداف پر چودہ ہزار سے زائد حملے

اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے بعد نیتن یاہو حکومت نے نہ صرف غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کر دیا تھا بلکہ ساتھ ہی اس فلسطینی علاقے کو ہر قسم کی اشیائے خوراک، ایندھن، بجلی اور پانی کی ترسیل بھی منقطع کر دی تھی۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج اور فضائیہ نے اسی وقت سے غزہ پٹی پر جو مسلسل زمینی گولہ باری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے، وہ بھی اب تک جاری ہیں۔

'اب بہت ہو چکا، غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے،‘ اقوام متحدہ

ان حملوں میں حماس کے زیر کنٹرول غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اب تک دس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

دریں اثناء آئی ڈی ایف کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران اسرائیلی افواج نے غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کے اہداف پر مجموعی طور پر 14 ہزار سے زائد حملے کیے۔ ان حملوں میں غزہ میں حماس کے سرنگوں کے نیٹ ورک تک رسائی کے سینکڑوں مقامات کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اس دوران حماس کے متعدد سرکردہ کمانڈر بھی مارے گئے۔

محاصرہ شدہ غزہ پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا، اسرائیلی فوج

جی سیون کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران عہدیدار بوریل کی گروپ فوٹو
ٹوکیو میں جی سیون کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد لی گئی ایک گروپ فوٹوتصویر: Jonathan Ernst/Pool/dpa/picture alliance

جی سیون کا فائر بندی وقفوں کا مطالبہ

دنیا کے صنعتی طور پر سات ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل اور حماس کی جنگ میں غزہ پٹی کے علاقے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فائر بندی وقفوں اور امدادی راہداریوں کے قیام کے مطالبات کی بھرپور حمایت کی ہے۔

جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں ہونے والے ان وزرائےخارجہ کے ایک اجلاس کے بعد بدھ کے روز جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تمام جی سیون ممالک غزہ میں ابتر ہوتے ہوئے بحرانی حالات میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

غزہ میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 4000 سے متجاوز

ساتھ ہی حماس کے لیے ایران کی ہمدردیوں‌کے تناظر میں ٹوکیو سے جاری کردہ جی سیون کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران کو ممکنہ طور پر حماس کی مدد کرنے کی شکل میں مشرق وسطیٰ کو مزید عدم استحکام کا شکار کرنے کی ہر کوشش سے پرہیز کرنا چاہیے۔

ادھر حماس کے زیر قبضہ اور اسرائیل سے اغوا کردہ 240 کے قریب یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں کرنے والی خلیجی عرب ریاست قطر سے قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے بدلے کم از کم کچھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔

کیا یمن کے حوثی مشرق وسطی کے لیے ایک نیا خطرہ ہو سکتے ہیں؟

غزہ: جبالیہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں درجنوں ہلاکتیں

سعودی عرب میں عنقریب دو بڑے سربراہی اجلاس

خلیجی عرب بادشاہت سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں عرب ریاستوں اور اسلامی ممالک کے دو ایسے سربراہی اجلاسوں کی میزبانی کرے گی، جن میں اسرائیل اور حماس کے مابین موجودہ جنگ اور غزہ پٹی کی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ بات سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے وزیر خالد الفالح نے بدھ کے روز کہی۔

حماس کا عسکری ونگ القسام بریگیڈز کیا ہے؟

اس سعودی وزیر نے سنگاپور میں بلومبرگ نیو اکانومی فورم کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ اسی ہفتے سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلے ایک ہنگامی عرب سربراہی اجلاس منعقد ہو گا اور اس کے بعد اگلے چند دنوں میں سعودی عرب ہی میں ایک اسلامک سمٹ کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔

خالد الفالح کے الفاظ میں، ''سعودی قیادت میں اس دونوں سربراہی اجلاسوں کا مقصد یہ ہو گا کہ عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر موجودہ تنازعے کے پرامن حل کے لیے آگے کی طرف بڑھا جا سکے۔‘‘

غزہ سٹی اسرائیلی فوج کے مکمل محاصرے میں، بلنکن پھر اسرائیل میں

 ادھر ایرانی نیوز ویب سائٹ اعتماد آن لائن نے بتایا ہے کہ ایرانی صدر ابرہیم رئیسی اتوار کے روز سعودی عرب جائیں گے، تاکہ وہاں اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے سربرہی اجلاس میں شرکت کر سکیں۔ یہ چینی ثالثی میں سعودی عرب اور ایران کے مابین عشروں پرانی رقابت کے اس سال مارچ میں خاتمے کے بعد سے کسی بھی ایرانی سربراہ مملکت کا سعودی عرب کا اولین دورہ ہو گا۔

م م / ک م، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

غزہ میں حماس کا زیر زمین سرنگوں کا جال