اسرائیلی رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں، ایردوآن
24 جنوری 201131 مئی 2010ء کو کی گئی اس کارروائی میں نو ترک شہری ہلاک ہوئے تھے۔ عالمی دباؤ کے بعد اسرائیلی حکومت نے واقعے کی ملکی سطح پر تحقیقات کا اعلان کرکے چھ رکنی کمیشن قائم کیا تھا۔ کمیشن نے اتوار کو رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ فلوٹیلا پر کیا گیا کمانڈو ایکشن اور غزہ کی ناکہ بندی، دونوں عمل بین الاقوامی قوانین سے مطابقت رکھتے ہیں۔
ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے اس رپورٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی نظر میں اس رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں۔ انہوں نے کہا، ’یہ رپورٹ براہ راست احکامات کے تحت تیار کی گئی ہے، ایسی کسی رپورٹ کی کیا قدر ہوسکتی ہے۔‘
واقعے سے متعلق ترکی میں کی گئی تحقیقات کی رپورٹ بھی منظر عام پر آچکی ہے، جس میں اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی کو ناجائز قرار دیتے ہوئے متاثرین کو ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نے 300 صفحات پر مبنی اسرائیلی رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی کمانڈوز نے اپنی جان اور اپنے ملک کی حفاظت کے لیے کارروائی کی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ’ماوی مار مارا‘ نامی بحری جہاز پر سوار 600 افراد میں سے بیشتر پر امن تھے تاہم اسرائیلی کمانڈوز کو 40 سخت گیر افراد کے ٹولے نے گھیر لیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان سخت گیر افراد میں ترکی میں قائم اسرائیل مخالف تنظیم IHH کے کارکن بھی شامل تھے، جنہوں نے اسرائیلی کمانڈوز پر ’ انتہائی پر تشدد‘ حملے کیے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ چالیس افراد تین اسرائیلی کمانڈوز پر قابو پاکر انہیں بحری جہاز کے نچلے حصے میں لے گیے تھے جبکہ دیگر کے خلاف چاقووں، کرسیوں، لوہے کی سلاخوں اور دیگر اشیاء سے مزاحمت کرتے رہے۔
غزہ کے محاصرے سے متعلق اسرائیلی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہ بالکل بھی غزہ کے شہریوں کو ’ اجتمائی سزا‘ دینے کے مترادف نہیں۔ اس رپورٹ کی تیاری کے لئے کمیشن کے ارکان نے اسرائیلی فوجیوں اور دیگر حکومتی اہلکاروں کے بیانات قلمبند کیے تھے۔ کمیشن میں دو غیر ملکی مبصرین، امن کے نوبل انعام یافتہ لارڈ ڈیوڈ ٹرمبل اور کینیڈا کے سابق جج کینتھ واٹکن نے رپورٹ کی تائید کی ہے۔
اسرائیلی اسمبلی کے ایک عرب رکن ہنین زوابی، جو خود بھی فلوٹیلا پر سوار تھے، نے اس رپورٹ کی مذمت کی ہے۔ فلوٹیلا کے واقعے کے بعد سے ترک، اسرائیلی تعلقات میں سرد مہری بڑھی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: ندیم گِل