اسرائیلی فضائیہ کے غزہ اور شام میں تازہ حملے
31 جنوری 2024غزہ پٹی پر مسلسل اسرائیلی حملوں کے حوالے سے مقامی باشندوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بدھ کے روز اسرائیل کی جانب سے غزہ کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کے کچھ حصوں اور غزہ شہر کے کچھ اضلاع پر بمباری کی گئی۔
ساتھ ہی غزہ پٹی کے وسطی حصے سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ان تازہ فضائی حملوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے وہاں پناہ گزینوں کے کیمپ النصیرات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان رپورٹوں میں مزید کہا گیا ہے کہ بدھ کو خان یونس میں واقع غزہ پٹی کے سب سے بڑے فعال ہسپتال، ناصر ہسپتال کے ارد گرد کے علاقوں میں اسرائیلی ٹینکوں سے گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ جوبیس گھنٹوں کے دوران اس کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 25 فلسطینی عسکریت پسند ہلاک ہو گئے جبکہ اس دوران غزہ کے جنوبی اور شمالی علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں میں تین اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے۔
فوج نے مزید بتایا کہ اس نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم جہاد اسلامی کے دس ارکان کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ایک بیان کے مطابق یہ افراد ایک اسکول کی عمارت میں چھپے ہوئے تھے اور انہیں وہاں ایک چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔
ادھر حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ غزہ پٹی میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 26 ہزار سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔
غزہ میں اسرائیل فوجی کارروائیوں کا آغازسات اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں تقریباﹰ 1150 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 253 افراد کو حماس کے جنگجو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ان میں سے کئی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے لیکن بہت سے اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔
شامی فوجی انفراسٹرکچر پر حملے
بدھ کو ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ اس نے فضائی حملوں میں شام میں فوج کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کارروائی گزشتہ رات شام سے اسرائیل کی طرف راکٹ حملوں کے جواب میں کی گئی۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا، ''گزشتہ رات شام سے گولان کی پہاڑیوں پر متعدد حملے کیے گئے، جس کے جواب میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے جنگی طیاروں کے ذریعے درعا کے علاقے میں شامی حکومت کے فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔‘‘
فوج نے مزید کہا کہ بدھ کو اس نے لبنان میں بھی کئی علاقوں پر حملے کیے۔
فائر بندی تجاویز
دریں اثنا حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حماس کو غزہ میں فائر بندی اور اس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے میں ایک ممکنہ معاہدے کے حوالے سے نئی تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن پر فی الحال غور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حماس کو تین مراحل پر مشتمل فائر بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کے تحت اس کی قید میں موجود افراد میں سے پہلے عام شہریوں، پھر فوجی اہلکاروں اور آخر میں دوران قید ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت پیرس میں اسرائیلی انٹیلیجنس کے عہدیداروں اور امریکہ، مصر اور قطر کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کے بعد ہوئی ہے۔ امریکہ، مصر اور قطر غزہ میں فائر بندی کے لیے ثالثی کردار ادا کر رہے ہیں۔
اسی تناظر میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فائر بندی کے معاہدے کے حوالے سے بات چیت کرنے مصر کے دارالحکومت قاہرہ جائیں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اس کی قید میں موجود یرغمالیوں کو جنگ کے حتمی خاتمے کے لیے ایک وسیع تر ڈیل کی صورت میں ہی رہا کیا جائے گا۔
لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں جب تک اسرائیل کو غزہ میں ''مکمل فتح‘‘ حاصل نہیں ہوتی، اس کی افواج وہاں سے واپس نہیں جائیں گی۔ اسرائیل کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ حماس کے خاتمے تک غزہ میں لڑائی ختم نہیں کرے گا۔
نیتن یاہو کی ناکام حکمت عملی: جائزہ
اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA سے منسلک اہلکاروں پر حماس کی جانب سے کیے گئے سات اکتوبر کے حملے میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا تھا، جس کے بعد کئی ممالک نے UNRWA کیفنڈنگ روک دی ہے۔
تاہم بدھ کے روز ناروے نے ان ممالک پر زور دیا کہ وہ فنڈنگ روکنے کے اپنے اقدام کے غزہ کے شہریوں پر پڑنے والے اثرات پر تفصیل سے غور کریں۔
م ا / ک م، م م (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)