اسرائیلی فوج کی غلطی سے اسرائیل ہی کے سویلین طیارے پر فائرنگ
22 اگست 2019تل ابیب سے جمعرات بائیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے اس سویلین ہوائی جہاز کو جنگ زدہ ہمسایہ ملک شام سے خفیہ طور پر اور بری نیت سے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے والا ایک دشمن طیارہ سمجھ لیا تھا۔
ملکی فوج کے ایک ترجمان نے ڈی پی اے کو بتایا، ''یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ طیارہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے فوری نوعیت کا ایک خطرہ تھا، سکیورٹی دستوں نے اس ہوائی جہاز پر فائرنگ شروع کر دی اور ایسا تب تک کیا جاتا رہا، جب تک یہ محسوس نہ ہوا کہ یہ تو اسرائیل ہی کا ایک سویلین طیارہ تھا۔‘‘
اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ بعد ازاں اس طیارے کے پائلٹ نے اسرائیلی نیوز ویب سائٹ 'وائی نیٹ‘ کو بتایا کہ اس واقعے کے دوران وہ ''مکمل تباہی سے صرف ایک یا ڈیڑھ میٹر دور ہی رہ گیا تھا۔‘‘
ساتھ ہی اس پائلٹ نے، جس کے پاس اس پرواز کے لیے تمام ضروری دستاویزات موجود تھیں، بتایا کہ اس نے اپنے ہوائی جہاز کے پروں میں سے ایک پر ایک دھماکے جیسے آواز سنی تھی، لیکن شروع میں اس کا خیال تھا کہ شاید کوئی پرندہ ہوائی جہاز سے ٹکرا گیا تھا۔
Ynet نے لکھا کہ اس ہوائی جہاز کے پائلٹ کو معاملے کی سنجیدگی کا علم تب ہوا، جب اس کو پتہ چلا کہ طیارے کے پٹرول ٹینک سے ایندھن بہنا شروع ہو گیا تھا۔ اس بارے میں فوج کے ترجمان نے کہا، ''یہ بہت سنجیدہ نوعیت کا واقعہ ہے، جس کی چھان بین کی جا رہی ہے۔‘‘
اسرائیل نے شام کے ریاستی علاقے میں شامل گولان کی پہاڑیوں پر1967ء کی عرب اسرائیلی جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔پھر 1981ء میں اسرائیل نے اسے اپنے ریاستی علاقے میں ضم کر لینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ لیکن اس اقدام کو اسی سال امریکا کے علاوہ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک نے تسلیم نہیں کیا اور عالمی برادری گولان کی پہاڑیوں کو آج بھی مقبوضہ شامی علاقہ ہی قرار دیتی ہے۔
شام کی کئی برسوں سے جاری خانہ جنگی کے دوران اسرائیل شام میں ایران کے مبینہ عسکری ٹھکانوں پر کئی بار فضائی حملے کر چکا ہے۔ شام اور اسرائیل کے مابین آج تک کسی باقاعدہ امن معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے اور یہ دونوں ریاستیں ایک دوسرے کی بڑی حریف ہیں۔
م م / ش ح / ڈی پی اے