اسرائیلی فوج کے غزہ اور مغربی کنارے میں حملے اور چھاپے جاری
29 اگست 2024اسرائیلی فوج کے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں حملوں اور چھاپوں کے دوران عسکریت پسندوں اور عام شہریوں سمیت مزید پچیس فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی لڑائی میں جمعرات کو غزہ پٹی کے اطراف کے علاقوں پر بمباری جاری رکھی۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق تازہ اسرائیلی فوجی حملوں میں اب تک کم از کم 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس وزارت نے بتایا کہ غزہ شہر میں ایک مکان پر ایک حملے میں بچوں سمیت آٹھ فلسطینی مارے گئے، جبکہ تین دیگر اس وقت مارے گئے جب مصر کے ساتھ سرحد کے قریب رفح میں ایک اسرائیلی میزائل سے ایک موٹر سائیکل کو نشانہ بنایا گیا۔
غزہ شہر میں بمباری کا نشانہ بننے والے گھر کے ایک پڑوسی نے بتایا کہ وہ عمارت کے اندر پھنسے ایک خاندان کو بچانے کے لیے ایک سیڑھی کے ذریعے گھر میں اترنے میں کامیاب ہو گئے تھے لیکن وہ صرف ایک نوجوان لڑکی کو ہی نکالنے میں کامیاب ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد آگ نے گھر کے دیگر مکینوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور وہ ان تک نہ پہنچ سکے۔ غزہ پٹی میں جنگ کے سبب 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 90 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس وقت لاکھوں فلسطینی باشندے ساحل کے پاس خیموں والے کیمپوں کے لیے بنائے گئے ایک تنگ علاقے میں اکٹھا ہو چکے ہیں۔
غزہ پٹی کی جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں بارہ سو افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حملے کے بعد حماس کے جنگجو اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے ایک سو کے قریب یرغمالیوں کو ایک ڈیل کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم بعض یرغمالی اس دوران ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس وقت بھی ایک سو پانچ سے زائد یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ساڑھے دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 40,602 فلسطینی ہلاک اور پچانوے ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
مغربی کنارے میں مزید پانچ افراد ہلاک
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر شروع کیے گئے ایک آپریشن کے دوران مزید پانچ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا، جن میں ایک سرکردہ مقامی کمانڈر بھی شامل ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق تلکرم شہر کے نواح میں نور شمس نامی پناہ گزین کیمپ میں اسلامی جہاد نامی عسکریت پسند گروپ کے ایک کمانڈر ابو شجاع کے نام سے مشہور محمد جابر جمعرات کو مارے گئے۔
جابر اس سال کے اوائل میں بہت سے فلسطینیوں کے لیے اس وقت ایک ہیرو بن گئے تھے، جب ان کے ایک اسرائیلی آپریشن میں مارے جانے کی اطلاع ملی تھی لیکن بعد میں وہ حیران کن طور پر دوسرے عسکریت پسندوں کے جنازے میں شرکت کے لیے پہنچے، جہاں انہیں خوشی سے ایک ہجوم نے کندھوں پر اٹھا لیا تھا۔
اسرائیل نے منگل کی رات سے مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس دوران اب تک کل سولہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ ان حملوں کا مقصد عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنا ہے۔ تاہم فلسطینی ان اسرائیلی حملوں کو غزہ میں جاری جنگ میں توسیع اور اسرائیل کے اس فلسطینی علاقے پر دہائیوں سے جاری قبضے کو برقرار رکھنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابين جنگ کے آغاز سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں چھ سو سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شہروں اور قصبوں میں مسلح چھاپوں کے دوران ہلاک ہوئے۔
ش ر⁄ ع س، م م (روئٹرز، اے پی)