اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ مستعفی
22 اپریل 2024تل ابیب سے پیر 22 اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے میجر جنرل ہالیوا کے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے آج بتایا کہ وہ ''سات اکتوبر کے واقعات‘‘ کے سلسلے میں اپنے عہدے کی وجہ سے خود پر عائد ہونے والی قائدانہ ذمے داریاں انجام دینا چاہتے تھے۔
سات اکتوبر کا حماس کا حملہ
فلسطینی عسکریت پسند تحریک حماس کے جنگجوؤں نے پچھلے سال سات اکتوبر کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کر کے تقریباﹰ 1150 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ واپس جاتے ہوئے یہ جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں بھی لے گئے تھے۔
اسرائیلی جنگی طیاروں کا جنوبی شام میں فوجی اڈے پر حملہ
اس حملے کے بعد اسرائیل اور حماس کے مابین باقاعدہ لڑائی شروع ہو گئی تھی، جو اس وقت اپنے ساتویں مہینے میں ہے۔ حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے اس عسکریت پسند تنظیم کے خلاف غزہ پٹی میں جو وسیع تر فوجی کارروائیاں شروع کی تھیں، ان کے نتیجے میں اب تک 34 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے بہت بڑی اکثریت فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے درخواست منظور کر لی
اسرائیلی فوج کے مطابق میجر جنرل اہارون ہالیوا نے ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ کے طور پر اپنے ذمے داریوں سے سبکدوش کر دیے جانے کی جو درخواست کی تھی، اسے ملکی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے منظور کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوجی ذرائع کے مطابق جیسے ہی اہارون ہالیوا کا جانشین تلاش کر لیا گیا، وہ ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ کے طور پر اپنی ذمے داریاں چھوڑ دیں گے۔
ایران اسرائیل تنازعہ: کشیدگی کون کم کرا سکتا ہے؟
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق فی الحال یہ واضح نہیں کہ آئی ڈی ایف کے ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ کے طور پر میجر جنرل ہالیوا مزید کتنے عرصے تک اپنے عہدے پر موجود رہیں گے۔
اسی دوران اہارون ہالیوا نے محکمہ انٹیلیجنس کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں تحریر کیا ہے کہ وہ اپنی وہ ذمے داریاں انجام دینے میں ناکام رہے، جن کی انجام دہی کے لیے ان پر اعتماد کیا گیا تھا اور جو ان کے فرائض کا حصہ تھیں۔
حزب اللہ کا حملہ: متعدد اسرائیلی فوجی زخمی، چھ کی حالت نازک
ہالیوا اپنی ناکامی قبول کر چکے تھے
میجرل جنرل اہارون ہالیوا نے سات اکتوبر کے روز حماس کے دہشت گردانہ حملے کے کچھ ہی دیر بعد ان غلطیوں کی ذمے داری قبول کر لی تھی، جن کے نتیجے میں ان کے بقول حماس اسرائیل میں دہشت گردانہ حملہ کرنے میں کامیاب رہی تھی۔
کیا ایران اور اسرائیل ہمیشہ سے دشمن رہے ہیں؟
ساتھ ہی انہوں نے ان غلطیوں کی نشاندہی اور مستقبل میں ان کے دہرائے جانے کو روکنے کے لیے ملکی انتظامیہ سے ایک ریاستی انکوائری کمیٹی کے قیام کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
اسرائیل حماس کے خلاف جنگ میں اب تک غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر جو مسلسل فضائی اور زمینی حملے کرتا آیا ہے، ان میں تاحال 34 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت، غزہ پٹی میں بنیادی ڈھانچے کی وسیع تر تباہی اور وہاں لاکھوں انسانوں کے لیے پیدا شدہ بحرانی حالات کے سبب اسرائیل کو اب بین الاقوامی سطح پر مسسل بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے۔
م م / ش ر، ع ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)