اسقاط حمل سے متعلق آن لائن سروس، جرمن ڈاکٹروں پر جرمانہ
15 جون 2019جن خواتین ڈاکٹروں پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، اُن کے نام بیٹینا گابر اور ویرینا ویئر ہیں۔ عدالت نے اسقاط حمل کی بنیادی معلومات کو 'اشتہار‘ کے دائرے میں لاتے ہوئے دونوں ڈاکٹروں کو علیحدہ علیحدہ دو دو ہزار یورو کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ ان دونوں معالجین نے عدالتی فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن کی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ ان ڈاکٹروں نے اسقاط حمل کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح حمل کو ضائع کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کے مطابق ان ڈاکٹروں کو اپنی سروسز کے بارے میں معلومات دینا چاہیے تھیں نہ کہ وہ حمل کو ختم کرنے کے طریقے بیان کرتیں۔
یہ امر اہم ہے کہ جرمن حکومت نے ابھی اسی سال کے آغاز پر ہی اسقاط حمل کی سروسز پر اشتہار دینے کی پابندی کو ختم کیا تھا۔ ان قوانین کے تحت ماہر زچہ و بچہ، ہسپتال اور پبلک ہیلتھ سروسز کے ادارے اسقاط حمل کے حوالے سے بنیادی معلومات دے سکتے ہیں کہ کس جگہ غیر مطلوب حمل کو ضائع کرایا جا سکتا ہے۔
جرمنی میں بظاہر حمل گرانے یا اسقاط حمل کے حوالے سے کئی رکاوٹیں ہیں اور انتہائی ضروری حالات میں سخت ضوابط کے تحت ہی یہ ممکن ہے۔
اسقاط حمل کے حوالے سے سروسز کو مشتہر کرنا نازی دور حکومت کے نافذ کردہ قانون کے منافی ہے اور یہ ابھی بھی لاگو ہے۔ اسقاط حمل کے مروجہ ضوابط میں شق 219a نازی دور میں متعارف کرائی گئی تھی۔ ابتدائی تین مہینوں میں کوئی خاتون حمل ضائع کرانا چاہتی ہے تو اُسے مشاورتی عمل کے کئی ادوار سے گزرنا پڑتا ہے۔
برلن کی شہری حکومت کے وزیر انصاف ڈرک بیہرنٹ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے سے ظاہر ہوا ہے کہ جرمنی میں اب بھی نازی دور کے قانون کے تحت ڈاکٹروں کو مجرم قرار دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جرمن پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا سے اس قانون کو منسوخ کرنے کی درخواست کریں گے۔
جرمانے کی زد میں آنے والی دونوں خواتین ڈاکٹروں نے عدالتی فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اُن کے پیشہ اپنانے کی آزادی، آزادئ رائے اور مریضوں کو بنیادی معلومات فراہم کرنے کی آزادی کے منافی ہے۔ اپنی ویب سائٹ پر ان دونوں ڈاکٹروں نے محفوظ ماحول میں اسقاط حمل کے دوران انیستھیسیا (بے ہوشی کی دوا) کی سہولت فری دینے کو بھی مشتہر کیا ہے۔