اسلام مخالف ویڈیو کا مبینہ فلمساز گرفتار
28 ستمبر 2012مبینہ فلمساز نیکولا بیسیلےنیکولا کی یہ گرفتاری ناقابلِ ضمانت ہے، تاہم اس کا اسلام مخالف فلم سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا بلکہ اسے 2010ء میں بینکنگ فراڈ پر ہوئی سزا کے حوالے سے رہائی کے آزمائشی عرصے کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسے گرفتاری کے بعد لاس اینجلس کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا۔
استغاثہ Robert Dugdale کا کہنا ہے کہ 55 سالہ نیکولا نے ضمانت کی آٹھ شرائط کی خلاف ورزی کی ہے، جس میں غلط بیان دینا اور کم از کم تین ناموں کا استعمال بھی شامل ہے۔
جج سوزانے سیگل نے فیصلہ دیا کہ نیکولا کو ضمانت کے بغیر حراست میں رکھا جائے۔ جج نے اس کے فرار کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسے کمیونٹی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
جج نے مزید کہا: ’’عدالت کو اس مدعا علیہ پر زیادہ بھروسہ نہیں۔‘‘
نیکولا کی مبینہ ویڈیو پر مسلمانوں میں پائے جانے والے وسیع تر اشتعال کی وجہ سے اس کے تحفظ پر بھی تحفظات ظاہر کیے گئے ہیں۔ اسے انتہائی سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ اس پیشی کا اہتمام بھی بہت عجلت میں کیا گیا تھا۔
اس کارروائی کو عوام کے لیے بند رکھا گیا تھا تاہم صحافیوں اور دلچسپی رکھنے والے کسی بھی فرد کو ایک علیحٰدہ عمارت میں ویڈیوکانفرنس کے ذریعے سماعت دیکھنے کی اجازت دی گئی۔
نیکولا مبینہ طور پر اسلام مخالف ویڈیو کا فلمساز ہے، جسے فلم کے کریڈیٹس میں Sam Bacile ظاہر کیا گیا۔ اسے رواں ماہ کے اوائل پر بھی تفتیش کے لیے تھوڑی دیر کے حراست میں لیا گیا تھا۔
وہ فلم کے خلاف مظاہرے شروع ہونے کے بعد روپوش ہو گیا تھا۔ اب لاس اینجلس کے ایک جنوبی علاقے Cerritos میں اس کا پتا لگانے کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔
اسلام مخالف ویڈیو کے یو ٹیوب پر منظر پر آنے کے بعد مسلم ملکوں میں وسیع تر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ مشتعل ہجوم نے امریکی سفارت خانوں، اسکولوں اور کاروباری مراکز کو نشانہ بنایا۔
لیبیاکے شہر بن غازی میں امریکی سفارت خانے پر حملے اور وہاں امریکی سفیر کی ہلاکت کا تعلق بھی اسی فلم سے بتایا گیا تھا۔ پاکستان میں بھی اس فلم کے خلاف گزشتہ جمعے کو بدترین مظاہرے ہوئے تھے۔
(ng/ab(Reuters, AFP