1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامی تعاون تنظیم روہنگیا مہاجرین کے ساتھ

عاطف توقیر
5 اگست 2017

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور اقوام متحدہ بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ میانمار سے ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے بحران کا حل ممکن ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/2hjgF
Bangladesch Morde in Rohingya-Flüchtlingslagern
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ نے جمعے کے روز بتایا کہ روہنگیا مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے او آئی سی، اقوام متحدہ اور ڈھاکا حکومت ایک ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

او آئی سی کے سربراہ یوسف بن احمد العثیمین نے بنگلہ دیش کے کاکس بازار کے قریب واقع روہنگیا مسلمانوں کی ایک مہاجر بستی کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس موقع پر مہاجرین سے کہا کہ وہ بنگلہ دیشی قوانین کا احترام کریں۔ اس مقام پر انہوں نے بنگلہ دیشی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے ’میانمار کے شہریوں کو اپنے ہاں پناہ دی‘۔

گزشتہ برس اکتوبر میں راکھین ریاست میں فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد جنسی زیادتیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات عائد کرتے قریب 75 ہزار روہنگیا افراد سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں۔ اکتوبر کی نو تاریخ کو میانمار کے سرحدی محافظوں پر ایک حملے کے بعد اس عسکری آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔

Bangladesch - Rohingya-Konflikt
ہزاروں روہنگیا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیںتصویر: Getty Images/A. Joyce

میانمار میں عمومی رائے یہ ہے کہ روہنگیا ملک کے شہری نہیں ہیں اور وہ بنگلہ دیش سے ہجرت کر کے میانمار آنے والے وہ افراد ہیں، جو غیرقانونی طور پر میانمار میں رہ رہے ہیں، دوسری جانب بنگلہ دیش انہیں میانمار کا شہری قرار دیتا ہے۔ میانمار کی راکھین ریاست میں روہنگیا مسلمانوں کی تعداد قریب گیارہ لاکھ ہے اور ان افراد کا کہنا ہے کہ وہ کئی نسلوں سے اسی ریاست میں آباد ہیں۔

57 مسلم ممالک کی نمائندہ او آئی سی ایک طرح سے مسلم دنیا کی اجتماعی آواز قرار دی جاتی ہے۔ او آئی سی نے جنوب مشرقی ایشیا کے مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو اپنے ہاں پناہ دینے میں فراغ دلی کا مظاہرہ کریں۔

العثیمین نے اپنے چار روزہ دورہ بنگلہ دیش کے دوران کہا، ’’ہم میانمار میں بسنے والی روہنگیا مسلم اقلیت کے مسائل کا مستقل حل چاہتے ہیں۔‘‘

اپنے دورہ بنگلہ دیش میں انہوں نے وزیراعظم حسینہ واجداور وزیرخارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔