اسماعیل ہنیہ کو دعوت نامہ نہیں بھیجا، ایرانی حکام
26 اگست 2012ایران کی طرف سے جاری کیے جانے والے اس بیان کے بعد حماس کی طرف سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا، جس کے مطابق حماس کے رہنماؤں نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ اس ماہ کے اواخر میں تہران میں منعقد ہو رہی تہران سمٹ میں دعوت موصول ہونے کے باوجود اسماعیل ہنیہ شرکت نہیں کریں گے۔
آئندہ ہفتے تہران میں منعقد ہو رہی ناوابستہ ممالک کی 16ویں سربراہی سمٹ کے ترجمان محمد رضا فرقانی نے آج اتوار کے روز بتایا کہ فلسطینی تنظیم حماس کے لیڈراسماعیل ہنیہ کو سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے تہران حکومت کی طرف سے کوئی دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا۔ اس سے قبل ایسی اطلاعات تھیں کہ اسماعیل ہنیہ کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، جس کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔
ہفتے کے روز حماس کی طرف جاری کرہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کو ایرانی صدر کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہوا ہے اور وہ تہران سمٹ میں شرکت کریں گے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز ایرانی وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کی تھی کہ اسماعیل ہنیہ کو ’خصوصی مہمان‘ کے طور پر دعوت دی گئی تھی۔ تاہم فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی طرف سے اس دھمکی کے بعد کہ اگر ہنیہ اس سمٹ میں شریک ہوں گے تو وہ اس اجلاس کا بائیکاٹ کر دیں گے، ایرانی حکام نے آج اس خبر کی تردید کر دی کہ حماس کے لیڈر کو شرکت کی کوئی دعوت دی گئی تھی۔ تیس اور اکتیس اگست کو ہونے والی اس سربراہی سمٹ میں ایرانی حکام کے بقول فلسطینی اتھارٹی کےعلاوہ 119 ممالک کے رہنما شرکت کریں گے۔
ادھر تہران میں حکام نے کہا ہے کہ ناوابستہ ممالک کی سمٹ میں سو سے زائد ممالک کے مندوبین کی شرکت ظاہر کرتی ہے کہ امریکا ایران کو اکیلا کرنے کی کوششوں میں ناکام ہو گیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے ناوابستہ ممالک کی سمٹ کے ورکنگ گروپ سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تہران سمٹ کے دوران تمام شرکاء ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے یورپی ممالک کی طرف سے اس پر لگائی جانے والی پابندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے ایرانی حکومت کے ساتھ اظہار یک جہتی کریں گے۔ آج اس ورکنگ گروپ کی میٹنگ کے دوران سربراہی اجلاس کا ایجنڈا تیار کیا جا رہا ہے۔ اس ورکنگ گروپ کا اجلاس کل پیر کو بھی ہو گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے بتایا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی اس سمٹ میں شرکت کرنے والے 80 ممالک کے مندوبین وزراء یا اس سے بھی اعلیٰ سطح کے رہنما ہوں گے جبکہ پچاس ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت بھی اس اجلاس میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سمٹ کے موقع پر جہاں کئی اہم معاملات کو موضوع بنایا جائے گا وہیں شام کے بحران کے حوالے سے بھی خصوصی مشاورت کی جائے گی۔
اس سمٹ کے موقع پر تہران میں پانچ روزہ عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تعطیل کا فیصلہ سکیورٹی کو یقینی بنانے اور ٹریفک کے مسائل سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ab/mm (AFP)