اسٹراس بُرگ میں جرمنی، فرانس اور اٹلی کی قیادت کا اجلاس
24 نومبر 2011فرانس کے صدر نکولا سارکوزی، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور اٹلی کے وزیر اعظم ماریو مونٹی مل بیٹھ کر مالیاتی نظم و نسق کی اصلاحات کے ذریعے 17 ملکی بلاک کی بانڈ مارکیٹوں کو مطمئن کرنے کے طریقوں پر تبادلہ ء خیال کریں گے۔ یورو زون کے قرضوں کا بحران ایک گھمبیر شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور خدشہ ہے کہ کہیں یہ اسپین اور یورو زون کے مزید ملکوں کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔
سارکوزی کا ایک ہدف یہ بھی ہے کہ وہ فرانس کی ٹرپل اے کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھیں کیونکہ دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے کے لیے یہ ان کی ساکھ کا مسئلہ ہے۔
یورو زون کی سب سے مضبوط سمجھی جانے والی جرمن معیشت ابھی تک اس طوفان سے محفوظ ہے مگر اس کی طویل المیعاد اقتصادی طاقت کا انحصار اس کے یورپی یونین کے تجارتی شراکت داروں کے اپنے خساروں کو کم کرنے اور معیشتوں کو مستحکم کرنے پر ہے۔
فرانس نے اسٹراس بُرگ کے اجلاس سے کافی توقعات وابستہ کی ہیں اور فرانس کے وزیر اعظم فرانسوا فیوں نے اسے انتہائی اہم قرار دیا ہے، تاہم ماریو مونٹی نے اسے اپنا ایک غیر رسمی دورہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔
اٹلی کو یہ شکایت رہی ہے کہ یورو زون بحران کو حل کرنے کے معاملے میں فرانس اور جرمنی کا غلبہ ہے۔ یورپی یونین کے سابق کمشنر مونٹی کے خیال میں اس کے حل میں تمام یورپ کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
مونٹی کے پیشرو برلسکونی کے دور میں اٹلی کے جی ایٹ کے رکن اور یورو زون کی تیسری بڑی معیشت ہونے کی ساکھ کو دھچکا لگا تھا۔ برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے ایک روز بعد اسٹراس بُرگ میں میرکل اور سارکوزی کے ساتھ ملاقات کے ذریعے ماریو مونٹی روم کا اثر و رسوخ کچھ بڑھنے کی توقع کر رہے ہیں۔
تاہم فرانس اور جرمنی کے درمیان اس بحران کو حل کرنے کے بارے میں ابھی بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔
بدھ کو سارکوزی کے وزیر خزانہ فرانکوئی بارواں (Francois Baroin) نے ایک بار پھر جرمنی سے مطالبہ کیا کہ وہ یورپی مرکزی بینک کو آخری چارہ کار کے طور پر یورپ کو قرض دینے کی اجازت کی مخالفت ترک کر دے۔
فرانس اور یورو زون کے کئی دیگر اراکین یہ محسوس کرتے ہیں کہ اگر یورپی مرکزی بینک کو قرضوں کو زری شکل دینے کی اجازت دی جائے تو اس سے منڈیوں میں ممکنہ نادہندگیوں کی قیاس آرائیاں ختم ہو جائیں گی۔
تاہم عالمی جنگ کے دنوں میں شدید افراط زر کی تلخ یادوں سے محتاط جرمنی ہر اس قدم کی مخالفت کر رہا ہے جس سے بظاہر مزید یورو نوٹ چھاپے جائیں۔ اس کے نتیجے میں یورپی مرکزی بینک کی خودمختاری اور افراط زر پر قابو پانے کا اس کا اختیار کمزور ہو رہا ہے۔
جرمنی 26 اور 27 اکتوبر کو برسلز میں دستخط ہونے والے ایک معاہدے پر زور دے رہا ہے جس کے تحت European Financial Stability Facility کے اختیارات اور سرمایے میں اضافہ کیا جائے گا۔ اگرچہ یہ فنڈ بیل آؤٹ کے مقصد کے لیے ہے مگر یہ اٹلی کے دیو قامت قرضے کے لحاظ سے بہت تھوڑی رقم پر مشتمل ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عابد حسین